انتخا بی موسم میں وفا داریوں کی تبدیلی کا سلسلہ جا ری’بی آر ایس کو زبر دست جھٹکا’

ایم پی رنجیت ریڈی اور ایم یل اے ناگیندر کانگریش میں شا مل

حیدرآباد 17 مارچ(پی ایم آئی) انتخابات کے موقع پر سیاسی قائدین کا پارٹی بدلنا کو ئی نئی بات نہیں جو کل بی آر ایس کے ساتھ تھے آج کانگریس کے ساتھ ہیں۔ ریونت ریڈی کی مقبو لیتکانگریس کے ہاتھ مضبوط کر رہی ہے۔اس وقت کے سی آر کو زبردست جھٹکا لگا جب رکن پارلیمنٹ رنجیت ریڈی اور رکن اسمبلی ڈی نا گیندر نے کا نگریس میں شمو لیت حا صل کر لی۔

وزیر اعلیٰ ریو نت ریڈی نےکہا کہ جب چندرشیکھرراو نے اپنی وراثت کو عوام پر مسلط کرنے کی کوشش کی تو تلنگانہ سماج ان کے خلاف متحد ہو گیا اور کے سی آر خاندان کو اقتدار سے ہٹا دیا۔چندرشیکھرراو نے جمہوریت پر یقین نہیں رکھا۔

ریونت ریڈی نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی آرایس کے سربراہ کے چندرشیکھرراو بی آر ایس حکومت کے دوران نظام جیسی بادشاہت لانا چاہتے تھے۔ انہوں نے ریمارک کیا کہ نظام چاہتے تھے کہ ان کے جانشین اقتدار میں ہوں اور کے چندرشیکھرراو نے بھی ایسا ہی کرنے کے بارے میں سونچاتھا۔جو جمہوریت میں نا ممکن ہے۔

انہوں نے کانگریس حکومت کے 100 دن مکمل ہونے کے موقع پر حیدرآباد میں منعقدہ صحافت سے ملاقات پروگرام میں کہا کہ جب چندرشیکھرراو نے اپنی وراثت کو عوام پر مسلط کرنے کی کوشش کی تو تلنگانہ سماج ان کے خلاف متحد ہو گیا اور کے سی آر خاندان کو اقتدار سے ہٹا دیا۔چندرشیکھرراو نے جمہوریت پر یقین نہیں رکھا۔

ریونت ریڈی نے ریمارک کیا کے کے سی آر نے کبھی بھی عوام کی آزادی کا احترام نہیں کیا۔ کے سی آر نے ثقافت اورتلنگانہ کی روایات کو کو تباہ کر دیا،17 ستمبر 1948 تاریخ میں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ 3 دسمبر 2023 بھی اتنا ہی اہم ہے۔ 17ستمبر1948میں نظام کی حکومت کا خاتمہ ہوا تو کے سی آر کی حکمرانی کا خاتمہ 3 دسمبر 2023 کو ہوا۔

انہوں نے کہا کہ آمر ہمیشہ ثقافت کو تباہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ پچھلی حکومت میں تلنگانہ گاڑیوں کے رجسٹریشن میں ٹی جی کے بجائے ٹی ایس متعارف کرایا گیا تھا۔ ٹی ایس کو ٹی آر ایس کی نقل کے طور پر لایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی حکومت میں دھرنا چوک میں احتجاج کی اجازت دی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں