شہریت ترمیمی بل ‘باپو کے وعدے کی تکمیل ہے: صدر جمہوریہ ہند

نئی دہلی ۳۱ جنوری(پی ایم آئی) صدر جمہوریہ ہند نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہاتما گاندھی نے تقسیم ہند کے بعد کہا تھا کہ مذہبی جبر کے شکار ہندو، سکھ، عیسائی، پارسی، جین اور بدھ مت سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھارت میں پناہ دی جائے گیبھارت کے صدر رام ناتھ کوند نے بھارت کی پارلیمان کی جانب سے گزشتہ ماہ منظور ہونے والے شہریت ترمیمی بل کو بھارت کے بانی مہاتما گاندھی کے وعدے کی تکمیل قرار دیا ہے۔
جمعے کو بھارتی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کے صدر نے کہا کہ مہاتما گاندھی نے تقسیم ہند کے بعد کہا تھا کہ پاکستان، بنگلہ دیش جو 1947 میں مشرقی پاکستان تھا۔ وہاں سے مذہبی جبر کے شکار ہندو، سکھ، عیسائی، پارسی، جین اور بدھ مت سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھارت میں پناہ دی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اُنہیں خوشی ہے کہ بھارت کی پارلیمان نے مذکورہ بل کثرت رائے سے منظور کرتے ہوئے مہاتما گاندھی کا وعدہ پورا کیا۔بھارتی صدر کے اس بیان پر حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے اراکین نے زور، زور سے ڈیسک بجائے، جس پر بھارتی صدر کو اپنی تقریر روکنا پڑی۔ لیکن اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر ‘شیم، شیمکے نعرے لگائے۔بھارت میں بجٹ اجلاس سے قبل صدر کا پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب ایک روایت ہے۔ تاہم ملک میں جاری متنازع شہریت بل کے تناظر میں اس خطاب کو اہم قرار دیا جا رہا تھا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اپوزیشن رہنماؤں نے روایات کے برخلاف، صدر کے خطاب کے دوران اگلی نشستوں پر بیٹھنے سے گریز کیا۔ سوائے سابق بھارتی وزیرِ اعظم من موہن سنگھ کے بیشتر چیدہ رہنما پچھلی نشستوں پر بیٹھے رہے۔بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی اور دیگر وزرا نے بھی صدر کا خطاب سنا۔

تاہم کانگریس رہنما سونیا گاندھی شہریت بل کے خلاف بطور احتجاج اپوزیشن ارکان سے اظہار یکجہتی کے لیے پچھلی نشست پر بیٹھی رہیں۔

بھارتی صدر نے تقریر کا آغاز حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے اور پالیسیوں سے کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ “میری حکومت کو ‘نیا بھارت’ بنانے کا مینڈیٹ ملا ہے اور وہ اسی سمت میں گامزن ہے۔”

صدر نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں کے خلاف پرتشدد مظاہروں سے جمہوریت کمزور اور ملکی نظم و نسق چلانے میں خلل پڑتا ہے۔ لہذٰا بات چیت کے ذریعے اختلافی اُمور طے ہونے چاہئیں۔

بھارت کے صدر نے جموں و کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے ضمن میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کو بھی سراہا۔ اُنہوں نے کہا کہ اس سے جموں و کشمیر اور لداخ کی ترقی اور خوش حالی میں اضافہ ہو گا۔

بھارتی صدر نے بابری مسجد کیس کے فیصلے پر اندرونِ ملک ردِ عمل کا بھی خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح پورے ملک میں اس فیصلے کے بعد تحمل کا مظاہرہ کیا گیا، اسے وہ سراہتے ہیں۔

شہریت ترمیمی قانون کے بعد اس بارے میں مختلف رپورٹوں کے پیش نظر حالات واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ صاف الفاظ میں واضح کر رہے ہیں کہ ہندوستان میں عقدیت رکھنے والے اور ہندوستان کی شہریت لینے کے خواہش مند دنیا کے سبھی فرقوں کے لوگوں کےلئے جو طریقے کار پہلے تھے وہ آج بھی ویسے ہی ہیں۔‘‘
مسٹر کووند نے کہا کہ سبھی اس بات کے گواہ رہے ہیں کہ وقت کے ساتھ پاکستان میں اقلیتوں پر ہونے والا ظلم بڑھاہے۔حال ہی میں ننکانا صاحب میں جو ہوا اسے سبھی نے دیکھا ہے۔انہوں نے کہا،’’ہم سبھی کا یہ فرض ہے کہ پاکستان مین ہونے والے ظلم سے پوری دنیا واقف ہے۔‘‘پاکستان میں اقلیتوں پر ہونے والے ظلم کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے دنیا کی برادریوں سے اس کا نوٹس لینے اور اس سمت میں ضروری قدم اٹھانے کی اپیل کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں