کولکاتہ: کلکتہ ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز مغربی بنگال کے ضلع مرشد آباد میں بابری مسجد کے مجوزہ سنگِ بنیاد کی تقریب سے متعلق تنازعے میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا۔ قائم مقام چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے واضح کیا کہ امن و امان برقرار رکھنا ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ عدالت معطل شدہ ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے ایم ایل اے ہمایوں کبیر کی جانب سے اعلان کردہ تقریب پر پابندی کی درخواست کی سماعت کر رہی تھی۔
سماعت کے دوران ریاستی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ علاقے میں امن قائم رکھنے کے لیے خاطر خواہ پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے، جبکہ مرکزی حکومت نے بھی اطلاع دی کہ 19 کمپنیاں مرکزی نیم فوجی دستے وہاں تعینات ہیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔
ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے ہمایوں کبیر نے اسے درخواست گزاروں کے لیے “مناسب جواب” قرار دیا۔ انہوں نے نیوز ایجنسی سے گفتگو میں کہا کہ یہ ان کا آئینی حق ہے اور وہ عدالت کے فیصلے سے مطمئن ہیں۔
کبیر نے اعلان کیا تھا کہ 6 دسمبر کو مرشد آباد کے بیلڈنگا علاقے میں بابری مسجد کا سنگِ بنیاد رکھا جائے گا اور اس تقریب میں مختلف مسلم رہنما شرکت کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ مسجد کی تعمیر تین سال میں مکمل کر لی جائے گی۔
اس سے قبل ہمایوں کبیر نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے خلاف سخت بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 2026 کے اسمبلی انتخابات کے بعد اقتدار میں نہیں رہیں گی۔ تنازعہ کے بعد ٹی ایم سی نے ہمایوں کبیر کو معطل کر دیا، جس کے بعد انہوں نے پارٹی سے استعفیٰ دینے اور 22 دسمبر کو نئی سیاسی جماعت کے اعلان کا عندیہ بھی دیا ہے۔


















