معروف ذاکرِ اہلِ بیت مولانا ابو القاسم کے انتقال پر دینی ‘ سماجی و ماتمی حلقوں میں غم کی لہر’’

مرکزی انجمن کے صدر نجف علی شوکت کا خراج عقیدت

حیدرآباد، 3 دسمبر (پی ایم آئی): شہرِ حیدرآباد جسے شہر ولائے علی ؑو عزائے حسینؑ کہا و ما نا جاتا ہے، معروف ذاکرِ اہلِ بیتؑ مولانا ابو القاسم عابدی کے انتقال پر سوگ میں ڈوب گیا ہے۔ ان کے انتقال سے دینی، سماجی’ و ما تمی تنظیموں میں گہرے رنج و غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ شیعہ برادری نےمو لا نا کی موت کو ملت جعفریہ کا عظیم نقصان قرار دیا۔

مرکزی انجمنِ ماتمی گروہاں حیدرآباد کے صدر (گروہ شیدائے شبیّر)ؑ جناب نجف علی شوکت نے مرحوم کی طویل اور بے لوث خدمات کوزبر دست ار خراجِ عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ سماج مولانا ابو القاسم کی ناقابلِ فراموش خدمات بلخصوص جذبہ’فروغ عزا کو کبھی نہیں بھولے گا۔

جناب شوکت کے مطابق مولانا کی سادگی، خلوص اور عملی خدمت ایامِ عزاداری میں ہمیشہ نمایاں رہی۔انہوں نے مرحوم کی نمایاں خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب کبھی مرثیہ خوانی کے دوران جواب دینے والوں کی کمی ہوتی تو مولانا ابو القاسم خود بیٹھ کر جواب دینے لگتے تھے۔ بعض مواقع پر مرثیہ خواں موجود نہ ہونے کی صورت میں وہ خود مرثیہ پڑھتے اور بعد ازاں منبر سے ذاکری بھی انجام دیتے تھے۔ ایسی ہمہ جہت صلاحیت، انکساری اور خدمت کا جذبہ ذاکر ین میں کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔

نجف علی شوکت نے مزید کہا کہ مرحوم سینہ زنی میں بھی بھرپور حصہ لیتے تھے اور مجلس عزا کے آغاز سے ہی فرشِ عزا پر بیٹھ جایا کرتے تھے، جو ان کی مظلوم کر بلا حضرت امام حسینؑ سے گہری عقیدت اور محبت کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مولانا ابو القاسم کی دینی، تبلیغی اور علمی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ مختلف ماتمی تنظیموں اور عزاداروں نے بھی گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے ایامِ عزاداری میں ان کی کمی شدت سے محسوس کی جائے گی۔شیعہ برادری نے مرحوم کی مغفرت، بلندیٔ درجات، جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام اور لواحقین کے لیے صبرِ جمیل کی دعا کی۔انا للہ و انا الیہ راجعون(pressmediaofindia.com)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں