Al-Falah University Founder Javed Ahmad Siddiqui Sent to 14-Day Judicial Custody in Red Fort Blast Case
نئی دہلی /یکم ڈسمبر (پی ایم آئی): لال قلعہ دھماکہ کیس کی تفتیش میں ایک اور اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ دہلی کی ساکیت عدالت نے الفلاح یونیورسٹی کے بانی جاوید احمد صدیقی کو 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج شیتل چودھری پردھان نے انہیں 15 دسمبر تک عدالتی حراست میں رکھنے کا حکم دیا۔
جاوید صدیقی کی ای ڈی حراست آج ختم ہو گئی تھی، جس کے بعد انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔ انہیں 18 نومبر کی صبح ای ڈی نے دہشت گردی کی فنڈنگ اور منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ لال قلعہ دھماکہ کے بعد فریدآباد کی الفلاح یونیورسٹی تحقیقاتی ایجنسیوں کے زیرِ نگرانی ہے، کیونکہ گرفتار تین ڈاکٹروں کا تعلق اسی یونیورسٹی سے پایا گیا۔
اسی کیس میں این آئی اے اب تک سات ملزمان کو گرفتار کر چکی ہے۔ 18 نومبر کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے ملزم اور مبینہ خودکش بمبار ڈاکٹر عمر نبی کے قریبی ساتھی جسیر بلال وانی عرف دانش کو دس روزہ این آئی اے تحویل میں دیا۔ دانش کو سری نگر سے گرفتار کیا گیا تھا اور ایجنسی کے مطابق اس نے ڈرون میں تکنیکی تبدیلیاں کیں اور کار بم سے قبل راکٹ بنانے کی کوشش کی تھی۔
این آئی اے کا کہنا ہے کہ دانش، جو پولیٹیکل سائنس گریجویٹ ہے، کو عمر نبی نے خودکش حملہ آور بنانے کی کوشش کی تھی۔ دونوں کی ملاقات اکتوبر 2024 میں کولگام کی ایک مسجد میں ہوئی تھی، جہاں سے انہیں فریدآباد میں قیام کے لیے لایا گیا۔
تحقیقات میں مزید انکشاف ہوا کہ ماڈیول کے ارکان اسے کالعدم جیش محمد کے لیے اوور گراؤنڈ ورکر کے طور پر شامل کرنا چاہتے تھے، تاہم مالی مشکلات اور مذہبی وجوہات کی بنا پر دانش نے خودکش حملے سے انکار کر دیا۔
اس کیس میں این آئی اے نے سب سے پہلے 16 نومبر کو عامر رشید علی کو گرفتار کیا، جس پر مرکزی ملزم عمر نبی کی گاڑی فراہم کرنے میں مدد کا الزام ہے۔ یاد رہے کہ 10 نومبر کو لال قلعہ کے قریب i20 گاڑی میں دھماکہ ہوا تھا جس میں 13 افراد ہلاک اور 32 زخمی ہوئے تھے، اور وہ گاڑی عامر رشید کے نام پر رجسٹرڈ تھی۔(pressmediaofindia.com)


















