نئی دہلی | 12 نومبر 2025: دہلی کے لال قلعہ کے قریب 10 نومبر کو ہونے والا کار دھماکہ ملک بھر میں تشویش اور غم و غصے کا باعث بن گیا ہے۔ بھارتی حکومت نے اس واقعے کو باضابطہ طور پر ایک دہشت گرد حملہ قرار دیا ہے۔ اس دھماکے میں زبردست تباہی ہوئی اور کئی معصوم جانیں ضائع ہو گئیں۔
بدھ کی شام وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں منعقدہ مرکزی کابینہ کے اجلاس میں اس واقعے پر تفصیلی غور کیا گیا۔ کابینہ کے ارکان نے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور جاں بحق ہونے والوں کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی۔
اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اشوِنی ویشنو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ نے دہلی کار دھماکے کو باضابطہ طور پر دہشت گرد حملہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ کو پوری قوت سے جاری رکھے گی۔

’’10 نومبر کو لال قلعہ کے قریب ہونے والا دھماکہ دراصل ملک دشمن عناصر کی طرف سے کیا گیا ایک خوفناک دہشت گرد حملہ تھا،‘‘ اشوِنی ویشنو نے کہا۔
دھماکے کے بعد وزیر اعظم مودی کی قیادت میں کابینہ کی سلامتی سے متعلق کمیٹی (CCS) نے صورتحال اور تحقیقات کا جائزہ لیا۔ اس کے فوراً بعد مکمل کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں اس حملے کی متفقہ طور پر مذمت کی گئی۔
اشوِنی ویشنو نے مزید کہا:
’’مرکزی کابینہ اس بزدلانہ اور وحشیانہ کارروائی کی سخت مذمت کرتی ہے۔ بھارت دہشت گردی کے ہر روپ کو جڑ سے ختم کرنے کے اپنے پختہ عزم کو ایک بار پھر دہراتا ہے۔ معصوم جانوں کے ضیاع پر حکومت گہرے دکھ کا اظہار کرتی ہے اور ان تمام ممالک کی شکر گزار ہے جنہوں نے اس مشکل گھڑی میں بھارت کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔‘‘
حکومت نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ لال قلعہ دھماکے کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں کو مزید تیز کرے گی۔


















