،بہار 8 نومبر(پی ایم آئی۔علی عباس جعفری) بہار اسمبلی انتخابات 2020 میں آل انڈیا مجلسِ اتحادالمسلمین (AIMIM) نے سیمانچل کے علاقے میں پانچ نشستیں جیت کر سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی تھی۔ یہ کامیابی مہاگٹھ بندھن (گرینڈ الائنس) کے لیے ایک بڑا دھچکہ ثابت ہوئی تھی۔
اے آئی ایم آئی ایم نے امور، بہادورگنج، بائسی، جوکی ہاٹ اور کوچادھامن اسمبلی حلقوں میں کامیابی حاصل کی تھی۔ ان میں سے امور، بہادورگنج اور بائسی میں مہاگٹھ بندھن کے امیدوار — جو اُس وقت کے رکن اسمبلی تھے — تیسرے نمبر پر آ گئے، جبکہ این ڈی اے کے امیدوار دوسرے نمبر پر رہے۔
ان نتائج نے واضح طور پر یہ ظاہر کیا کہ مسلم اکثریتی علاقے سیمانچل میں مسلم ووٹوں کی تقسیم ہوئی۔ تاہم، سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان حلقوں میں مہاگٹھ بندھن کے تیسرے نمبر پر آنے کی ایک بڑی وجہ حکومت مخالف لہر بھی تھی۔
اب جبکہ نئے انتخابات قریب آ رہے ہیں، اہم سوال یہ ہے:
کیا اے آئی ایم آئی ایم سیمانچل میں 2020 کی اپنی کامیابی کو دوبارہ دہرا سکے گی؟
کلیدی الفاظ: بہار انتخابات، اے آئی ایم آئی ایم، سیمانچل، مہاگٹھ بندھن، این ڈی اے، مسلم ووٹ، امور، بہادورگنج، بائسی، جوکی ہاٹ، کوچادھامن۔
بہار انتخابات: اسدالدین اویسی کی عوامی مقبولیت میں اضافہ، مخالف جماعتوں میں تشویش
بعض سینئر سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ آل انڈیا مجلسِ اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسدالدین اویسی کی عوامی مقبولیت میں حالیہ دنوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، مجلس اس بار گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں بہتر کارکردگی دکھانے کی پوزیشن میں ہے، جو دیگر سیاسی جماعتوں کے لیے تشویش کا باعث بن سکتی ہے۔
اویسی کی بڑھتی ہوئی سیاسی طاقت اور سیمانچل جیسے مسلم اکثریتی علاقوں میں ان کے اثر و رسوخ نے انتخابی منظرنامے کو مزید دلچسپ بنا دیا ہے۔ (pressmediaofindia.com)


















