سائبر کرائم: حیدرآباد سٹی پولیس کی آن لائن سرمایہ کاری کے فراڈ سے بچنے کے لیے اہم ہدایت

حیدرآباد، 5 نومبر (شوکَت – پی ایم آئی):حیدرآباد سٹی پولیس کے سائبر کرائم یونٹ نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ آن لائن ٹریڈنگ اور سرمایہ کاری کے دھوکے تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ فراڈ کرنے والے لوگ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، ٹیلیگرام یا واٹس ایپ گروپس کے ذریعے لوگوں کو دھوکے میں ڈال کر کرپٹو کرنسی، فاریکس یا اسٹاک ٹریڈنگ میں زیادہ منافع یا یقینی فائدے کا جھانسہ دے رہے ہیں۔

بدھ کے روز جاری کردہ ایک بیان میں ڈپٹی کمشنر آف پولیس (سائبر کرائمز، حیدرآباد سٹی) درا کویتا، آئی پی ایس نے کہا کہ یہ فراڈی اکثر جعلی ویب سائٹس، ٹریڈنگ ڈیش بورڈز یا ایپس کا استعمال کرتے ہیں تاکہ فرضی منافع دکھا سکیں اور متاثرین کو مزید سرمایہ کاری کرنے پر آمادہ کریں۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ غیر مصدقہ پلیٹ فارمز پر سرمایہ کاری سے گریز کریں اور آن لائن منافع کے جھوٹے وعدوں پر یقین نہ کریں۔

فراڈ کا طریقہ کار (Modus Operandi):

یہ دھوکہ عام طور پر سوشل میڈیا کے ذریعے شروع ہوتا ہے۔ فراڈی افراد فیس بک، ٹیلیگرام یا واٹس ایپ پر ایک نیا رابطہ بناتے ہیں اور خود کو سرمایہ کاری کے مشیر یا ٹریڈنگ ایجنٹ کے طور پر پیش کرتے ہیں۔
یہ شخص پہلے متاثرہ فرد کا اعتماد حاصل کرتا ہے اور پھر اسے “آن لائن ٹریڈنگ کے سنہری موقع” سے متعارف کراتا ہے، جہاں تیزی سے زیادہ منافع کا وعدہ کیا جاتا ہے۔ متاثرہ فرد کو ابتدا میں معمولی رقم لگانے کو کہا جاتا ہے۔

ایجنٹ واٹس ایپ کے ذریعے مسلسل رہنمائی فراہم کرتا ہے، جس سے متاثرہ فرد کو یہ یقین ہوتا ہے کہ وہ کسی اصلی کمپنی یا ماہر کے ساتھ کام کر رہا ہے۔

ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ دھوکے باز جعلی منافع دکھاتے ہیں اور متاثرہ فرد کو ایک جعلی “والیٹ بیلنس” دکھایا جاتا ہے۔ ابتدا میں سرمایہ کاری کے بعد، پلیٹ فارم پر فرضی منافع ظاہر کیا جاتا ہے، جس سے متاثرہ شخص سمجھتا ہے کہ اسے اصل نفع حاصل ہوا ہے۔

لیکن جب متاثرہ فرد رقم نکلوانے کی کوشش کرتا ہے تو اسے مختلف بہانوں سے مزید رقم جمع کروانے کے لیے کہا جاتا ہے — جیسے کہ “ٹیکس ادائیگی”، “کرنسی کنورژن چارجز”، “پراسیسنگ فیس” یا “کمپلائنس چارجز” وغیرہ۔

پولیس کمشنر نے کہا کہ ہر بار ادائیگی کے بعد ایک نیا بہانہ تراشا جاتا ہے۔ اگر متاثرہ فرد سوال کرتا ہے یا ادائیگی سے انکار کرتا ہے تو دھوکے باز خوفناک حربے استعمال کرتے ہیں، مثلاً قانونی کارروائی کی دھمکی دینا یا یہ کہنا کہ رقم یا اکاؤنٹ منجمد کر دیا جائے گا۔ آخرکار متاثرہ شخص سمجھ جاتا ہے کہ وہ فراڈ کا شکار ہو گیا ہے اور معاملہ 1930 (نیشنل سائبر کرائم ہیلپ لائن) یا cybercrime.gov.in پر رپورٹ کرتا ہے۔

پولیس کی عوام سے اپیل:

پولیس نے عوام کو سختی سے مشورہ دیا ہے کہ وہ غیر مصدقہ آن لائن سرمایہ کاری یا ٹریڈنگ پلیٹ فارمز سے دور رہیں۔
سرمایہ کاری سے قبل ہمیشہ پلیٹ فارم، مشیر یا ایجنٹ کی SEBI (سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا) سے رجسٹریشن اور لائسنس کی تصدیق کریں۔
سوشل میڈیا پر موصول ہونے والے غیر مانوس پیغامات کے ذریعے سرمایہ کاری سے گریز کریں۔
تیز، زیادہ یا یقینی منافع کے وعدوں پر کبھی یقین نہ کریں اور ذاتی یا بینکنگ تفصیلات کسی کے ساتھ شیئر نہ کریں۔

پولیس کمشنر نے کہا کہ اصلی ٹریڈنگ پلیٹ فارمز کبھی بھی “ٹیکس”، “وِدڈرال چارجز” یا “کمپلائنس فیس” کے نام پر اضافی رقم طلب نہیں کرتے۔

شکایت درج کرانے کا طریقہ:

اگر آپ کو کسی فراڈ کا شک ہے یا آپ متاثر ہوئے ہیں تو فوراً رابطہ کریں:
📞 نیشنل سائبر کرائم ہیلپ لائن: 1930
🌐 آن لائن رپورٹ کریں: cybercrime.gov.in

مزید معلومات اور آگاہی کے لیے حیدرآباد سائبر کرائم پولیس کے آفیشل سوشل میڈیا پیجز فالو کریں:

Facebook: facebook.com/cybercrimepshyd

Instagram: instagram.com/cybercrimepshyd

X (Twitter): x.com/CyberCrimeshyd

(: Pressmediaofindia.com)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں