حیدرآباد 25کتوبر (پی ایم آئی): حیدرآباد کے ساؤتھ ایسٹ زون کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی) ایس چیتنیا کمار پر ہفتہ کے روز ایک عادی مجرم نے حملہ کردیا۔ پولیس کی فوری جوابی کارروائی میں حملہ آور زخمی ہوگیا جبکہ اس کا ایک ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔
یہ واقعہ چادرگھاٹ کے وکٹوریہ گراؤنڈ کے قریب اس وقت پیش آیا جب ڈی سی پی چیتنیا کمار پولیس کمشنر وی سی سجنار سے ملاقات کے بعد دفتر واپس جا رہے تھے۔ راستے میں انہوں نے ایک شخص کو راہگیر کا موبائل چھینتے دیکھا اور اپنی ٹیم کے ہمراہ اسے پکڑنے کی کوشش کی۔
پولیس کے قریب پہنچنے پر ملزم نے اچانک چاقو نکال کر ڈی سی پی اور ان کے گن مین پر حملہ کردیا، جس سے دونوں زخمی ہوگئے۔ خود کا دفاع کرتے ہوئے ڈی سی پی چیتنیا نے اپنی سروس ریوالور سے دو گولیاں فائر کیں، جو ملزم کے ہاتھ اور پیٹ میں لگیں۔
زخمی ہونے کے باوجود ملزم محمد عمر انصاری (32) موقع سے فرار ہوگیا اور ایک قریبی عمارت میں پناہ لی، بعدازاں گراؤنڈ کی سمت کود گیا۔ تاہم مقامی شہریوں نے اسے دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس نے تعاقب کے بعد انصاری کو گرفتار کرلیا اور اسے نامپلی اسپتال منتقل کیا، جہاں وہ زیر علاج ہے۔

پولیس کمشنر وی سی سجنار نے صحافیوں کو بتایا کہ ڈی سی پی چیتنیا کی حالت خطرے سے باہر ہے جبکہ گن مین کو گردن، پیٹ اور ٹانگوں پر زخم آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ کی تفتیش جاری ہے اور مفرور ملزم کی تلاش کے لیے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
کمشنر کے مطابق، محمد عمر انصاری کماٹی پورہ کا رہائشی اور ایک روڈی شیٹر ہے جس کے خلاف تقریباً 20 مقدمات درج ہیں، جن میں چوری، بھتہ خوری اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزامات شامل ہیں۔ ماضی میں اس پر دو بار انسدادِ جرائم قانون (پی ڈی ایکٹ) نافذ کیا جا چکا ہے اور وہ دو سال جیل میں گزار چکا ہے۔
سجنار نے واضح کیا کہ پولیس پر حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا،
“اگر کوئی پولیس پر حملہ کرتا ہے تو پولیس دفاع میں ضرور کارروائی کرے گی۔ عوامی سلامتی ہماری اولین ترجیح ہے۔”
واقعہ کے بعد علاقے کو محفوظ زون قرار دے دیا گیا ہے، فارنزک ٹیم نے شواہد جمع کر لیے ہیں اور پولیس نے پورے واقعے کی ری کنسٹرکشن شروع کردی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق، ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو ملزم کے دیگر مجرموں سے تعلقات اور حالیہ وارداتوں میں اس کے کردار کا جائزہ لے رہی ہے۔

















