پانچ سالہ مسلمان شرط معطل، غیر مسلم ارکان کی تعداد محدود، کلکٹر کو دیئے گئے اختیارات پر بھی عدالت نے لگائی روک
حیدرآباد ’15ستمبر(پی ایم آئی)سپریم کورٹ نے پیر کے روز وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی بعض دفعات پر عبوری روک لگاتے ہوئے واضح کیا کہ یہ دفعات آئینی نوعیت کے سنگین سوالات کو جنم دیتی ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ حتمی سماعت تک بعض متنازعہ شقوں پر عمل آوری روک دی گئی ہے تاکہ کسی فریق کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔
سپریم کورٹ کی تین رکنی بنچ نے سماعت کے دوران کہا کہ وہ دفعہ، جس میں یہ لازمی قرار دیا گیا تھا کہ کوئی شخص کم از کم پانچ سال تک عملاً مسلمان رہنے کے بعد ہی وقف قائم کرسکتا ہے، فی الحال معطل رہے گی۔ عدالت نے نشاندہی کی کہ اس شرط کی بنیاد پر بغیر واضح قواعد و ضوابط کے کسی کے مذہبی عمل کی جانچ کرنا من مانی فیصلوں کا باعث بن سکتا ہے۔
عدالت نے غیر مسلم افراد کی شمولیت پر بھی اہم وضاحت پیش کی۔ فیصلے کے مطابق مرکزی وقف کونسل میں کل 22 اراکین میں سے چار سے زیادہ غیر مسلم نہیں ہوسکتے، جبکہ ریاستی وقف بورڈ میں گیارہ اراکین میں سے تین سے زیادہ غیر مسلم شامل نہیں ہوں گے۔ عدالت نے مزید کہا کہ اگرچہ غیر مسلم افراد کو انتظامی عہدوں جیسے چیف ایگزیکٹیو آفیسر یا سکریٹری بنایا جاسکتا ہے، لیکن یہ تقرری “جہاں تک ممکن ہو” مسلمانوں کو ترجیح دے کر کی جانی چاہئے۔
سماعت کے دوران عدالت نے اس شق پر بھی اعتراض کیا جس کے تحت ضلع کلکٹر یا نامزد افسر کو وقف جائیداد کے ملکیتی تنازعات کا فیصلہ کرنے کا وسیع اختیار دیا گیا تھا۔ عدالت نے ان اختیارات پر فی الحال روک لگاتے ہوئے ہدایت دی کہ جب تک کسی ٹریبونل یا مستند عدالت کا حتمی فیصلہ نہ آئے، نہ تو کسی جائیداد کے ریکارڈ میں تبدیلی کی جائے گی اور نہ ہی کسی تیسرے فریق کو حقوق منتقل ہوں گے۔
عدالت عظمیٰ نے “وقف بائی یوزر” یعنی وہ جائیدادیں جو صدیوں سے عبادت یا مذہبی استعمال کے تحت وقف سمجھی جاتی ہیں لیکن جن کی باضابطہ دستاویز موجود نہیں، کو بھی عبوری تحفظ فراہم کیا۔ اس حکم کے بعد ایسی جائیدادوں کی حیثیت حتمی فیصلہ تک برقرار رہے گی۔
قانون کے دیگر حصے، جیسے وقف جائیداد کی رجسٹریشن کی لازمی شرط، بدستور نافذ رہیں گے کیونکہ یہ شرط پہلے کے وقف ایکٹ 1995 میں بھی موجود تھی۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ محض عبوری احکامات ہیں اور قانون کے آئینی جواز پر حتمی فیصلہ تفصیلی سماعت کے بعد ہی سنایا جائے گ(ا۔پی ایم آئی )