ملک و قوم کے لیے مسلم راشٹریہ منچ کی نمایاں خدمات
حیدرآباد، 15 ستمبر (نجف علی شوکت۔ پریس میڈیا آف انڈیا) ہندوستان کی سالمیت اور یکجہتی کو مضبوط کرنا ہر محب وطن شہری کی اولین ذمہ داری ہے۔ ایسے وقت میں جب چند بنیاد پرست اور سیاسی عناصر قومی اتحاد کو کمزور کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں، مسلم راشٹریہ منچ (MRM) اپنی سرگرمیوں سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی دیوار بلند کر رہا ہے۔ یہ تنظیم گزشتہ 24 برسوں سے ہندوؤں اور مسلمانوں کو قریب لانے میں ایک نمایاں کردار ادا کر رہی ہے، جس کا اعتراف مختلف ریاستوں کے مسلم دانشور بھی کر چکے ہیں۔
تنظیم کا تعارف
مسلم راشٹریہ منچ ایک سماجی و فکری پلیٹ فارم ہے جس کی بنیاد 2002ء میں رکھی گئی۔ اس کا بنیادی مقصد ہندوستانی مسلمانوں کو قومی دھارے سے جوڑنا، بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا اور سماجی، تعلیمی و فلاحی میدانوں میں عملی خدمات انجام دینا ہے۔ ساؤتھ انڈیا میں جناب الیاس احمد کی رہنمائی میں یہ تنظیم اپنی جڑیں مضبوط کر رہی ہے، بالخصوص تلنگانہ اور حیدرآباد میں اس کی سرگرمیاں نمایاں طور پر دیکھی جا سکتی ہیں۔
قومی یکجہتی اور ہم آہنگی
منچ نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو اپنی سرگرمیوں کا محور بنایا ہے۔ قومی پرچم لہرانے کی تقاریب، بین المذاہب مکالمے اور اتحادِ ملت کے پیغامات اس کے عملی اقدامات کی روشن مثال ہیں۔ ان سرگرمیوں کے ذریعے ملک میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ تصادم کو کم کرنے میں مدد ملی ہے۔
تعلیمی خدمات
تعلیم کسی بھی قوم کی ترقی کا بنیادی ذریعہ ہے۔ MRM نے مسلم نوجوانوں کو تعلیم کی طرف راغب کرنے کے لیے بیداری مہمات چلائیں، تعلیمی کیمپوں کا انعقاد کیا اور اسکالرشپس فراہم کرنے پر زور دیا۔ اس کوشش نے مسلم برادری کی تعلیمی پسماندگی کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
سماجی و فلاحی کردار
قدرتی آفات یا قومی ہنگامی حالات میں منچ نے متاثرین کی امداد کے لیے عملی اقدامات کیے۔ ضرورت مندوں کو خوراک، کپڑے اور ادویات فراہم کر کے خدمتِ خلق کی روایت کو مستحکم کیا گیا۔
خواتین اور نوجوانوں کی شمولیت
منچ نے خواتین کو سماجی اور تعلیمی میدان میں فعال بنانے کے لیے خصوصی پروگرام منعقد کیے۔ نوجوانوں کو روزگار اور ہنرمندی کی تربیت دے کر قومی ترقی کے دھارے میں شامل کرنے کی کوشش کی گئی۔ یہ پہلو ایک متحرک اور باشعور مسلم معاشرے کی تشکیل کے لیے اہم ہے۔
دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف موقف
مسلم راشٹریہ منچ نے دہشت گردی، انتہا پسندی اور ملک دشمن سرگرمیوں کی سختی سے مخالفت کی ہے۔ یہ پلیٹ فارم امن، رواداری اور حب الوطنی کا پیغام عام کر کے بھارتی مسلمانوں کی ایک پرامن اور محب وطن شناخت ابھارنے کی جدوجہد کر رہا ہے۔
تنقیدی جائزہ
تحقیقی نقطۂ نظر سے دیکھا جائے تو MRM کی سرگرمیاں محض مذہبی یا سیاسی مفاد تک محدود نہیں بلکہ یہ قومی مفاد اور سماجی ہم آہنگی کے وسیع میدان میں سرگرم عمل ہے۔ اگرچہ بعض ناقدین اس کی نظریاتی وابستگی پر سوالات اٹھاتے ہیں، لیکن مجموعی طور پر یہ تسلیم کیا جاتا ہے کہ اس نے مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیان مکالمے اور قومی خدمت کی نئی راہیں ہموار کی ہیں۔
ملک کے کثیرالمذہبی معاشرے میں مسلم راشٹریہ منچ نے قومی اتحاد، تعلیمی ترقی اور سماجی خدمت کے ذریعے نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ یہ سرگرمیاں اس بات کا عملی ثبوت ہیں کہ قومی یکجہتی صرف سیاسی نعروں سے نہیں بلکہ عملی خدمت اور عوامی شمولیت سے پروان چڑھتی ہے۔ یہ تمام اقدامات آج بھی سفیر امن ڈاکٹر اندریش کمار کی سرپرستی میں جاری ہیں، جو ملک کے نوجوانوں کے لیے ایک رہنما اور آئیڈل کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
مسلم راشٹریہ منچ کا کشمیر پر مؤقف: دفعہ 370 کی منسوخی کی حمایت
مسلم راشٹریہ منچ (MRM) نے ہمیشہ قومی یکجہتی اور ہندوستان کی سالمیت کو اپنی سرگرمیوں کا محور بنایا ہے۔ تنظیم نے کشمیر کے مسئلے پر واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے دفعہ 370 کی منسوخی کی بھرپور تائید کی۔
MRM کا کہنا تھا کہ دفعہ 370 نے برسوں تک کشمیری عوام کو قومی دھارے سے الگ رکھا، جس کی وجہ سے وہاں کے نوجوان تعلیم اور ترقی کے مواقع سے محروم رہے۔ اس خصوصی دفعہ کے تحت علیحدگی پسند عناصر کو بڑھاوا ملا اور قومی ہم آہنگی متاثر ہوئی۔
ڈاکٹر اندریش کمار کی سرپرستی میں منچ نے متعدد عوامی اجتماعات، سیمینارز اور مکالمے منعقد کر کے یہ پیغام دیا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور وہاں کے عوام کو ملک کے دیگر شہریوں کی طرح یکساں حقوق اور مواقع ملنے چاہئیں۔
MRM نے اس بات پر زور دیا کہ دفعہ 370 کی منسوخی نہ صرف کشمیری عوام کے لیے ترقی کی راہیں کھولے گی بلکہ دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کے خاتمے میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔
منچ کی یہ پالیسی اس کے اس بنیادی نظریے کا حصہ ہے کہ قومی یکجہتی اور اجتماعی ترقی ہی ملک کو مستحکم بنا سکتی ہے۔(pressmediaofindia.com)