حیدرآباد، 10 ستمبر: تلنگانہ ہائی کورٹ نے بی آر ایس کے سوشیل میڈیا کارکن نلا بالو عرف درگم ششی دھر گوڑ کے خلاف درج تین ایف آئی آرز کو خارج کردیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ سیاسی تقریر خواہ سخت ہو یا ناپسندیدہ، دستور کے تحت محفوظ ہے۔
بدھ کو جسٹس این تُکارم جی نے یہ فیصلہ سنایا اور راماگنڈم، کریم نگر اور جی ڈی کے-ون ٹاؤن پولیس کی جانب سے درج مقدمات کو مسترد کردیا۔ یہ ایف آئی آرز وزیر اعلیٰ اے ریونت ریڈی اور حکمراں کانگریس حکومت پر نلا بالو کی تنقیدی پوسٹس کی بنیاد پر درج کی گئی تھیں۔ ان میں ایک پوسٹ میں لکھا گیا تھا: “نو وژن، نو مشن، صرف 20 فیصد کمیشن! یہی ہے ریونت ریڈی کی قیادت والی کانگریس حکومت کے 15 ماہ کی حکمرانی کا حال۔”
سیاسی تقریر پر عدالتی مؤقف
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ سیاسی رہنماؤں پر تنقید اظہارِ رائے کی آزادی کے دائرے میں آتی ہے اور صرف اس بنیاد پر فوجداری کارروائی نہیں کی جاسکتی۔
سوشیل میڈیا کیسز پر رہنما ہدایات
ہائی کورٹ نے پولیس اور مجسٹریٹس کے لیے اہم رہنما اصول بھی جاری کیے:
ہتکِ عزت یا اس جیسے جرائم کے الزامات پر ایف آئی آر درج کرنے سے پہلے پولیس اس بات کی تصدیق کرے کہ شکایت کنندہ واقعی “متاثرہ فریق” ہے۔
تیسری پارٹی کی شکایتیں قابلِ قبول نہیں ہوں گی، الا یہ کہ جرم ناقابلِ ضمانت ہو۔
عدالت نے زور دیا کہ فوجداری عمل کو اندھا دھند یا من مانی طور پر استعمال نہیں کیا جاسکتا۔
بنیادی حقوق کا تحفظ
فیصلے میں واضح کیا گیا کہ سیاسی معاملات میں بھی اظہارِ رائے کے بنیادی حقوق کا احترام ضروری ہے، اور پولیس کو قانون کے غلط استعمال سے باز رہنا ہوگا۔ ماہرینِ قانون کے مطابق یہ فیصلہ صحافیوں، کارکنوں اور سوشیل میڈیا صارفین کے لیے ایک اہم تحفظ فراہم کرے گا۔