اقلیتی طلبہ بھی پسماندہ طبقات کے برابر سہولتوں کے حقدار خصوصی رپوٹ

Parliamentary committee recommended that the ministry reconsider its decision to halt these crucial educational programs for minority groups.

اقلیتی طلبہ کو دیگر پسماندہ طبقات کے مساوی سہولتیں دی جائیں: پارلیمانی کمیٹی

وظائف میں تاخیر ناقابل قبول، اقلیتی طلبہ کو مساوی مواقع فراہم کیے جائیں

حیدرآبار 10ستمبر (پی ایم آئی کی خصوصی رپوٹ) مرکزی حکومت کی جانب سے اقلیتیوں سے جاری نا انصافیوں کے ازالہ کے لئے اور اقلیتی طلبہ کے وظائف میں تاخیر،پرنکتہ چینی کر تے ہوئے پارلیمانی کمیٹی نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ۔

پارلیمانی کمیٹی نے اقلیتی امور کی وزارت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ وظائف کی اہم اسکیمات میں طویل تاخیر سے غریب اقلیتی طلبہ بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ 2022-23 سے یہ وظائف معطل ہیں جس کے نتیجہ میں کمزور طبقات کے ہزاروں طلبہ تعلیمی سہولتوں سے محروم ہوگئے ہیں۔سماجی انصاف و تفویض اختیارات کی پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی نے گذشتہ ماہ پارلیمنٹ میں وزارت کے 2024-25 کے مطالباتِ زر پر اپنی گیارہویں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پری میٹرک، پوسٹ میٹرک اور میرٹ کم مینز وظائف گزشتہ دو برسوں سے رکے ہوئے ہیں۔
وزارت ان اسکیمات کو دیگر محکموں کے مشابہہ پروگراموں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کررہی ہے جس کے باعث تاخیر ہوئی ہے۔کمیٹی نے واضح کیا کہ طلبہ کو انتظامی سست روی کی سزا نہیں ملنی چاہئے اور وزارت کو چاہئے کہ فوری اور مقررہ مدت میں اس عمل کو مکمل کرے۔ مزید کہا گیا کہ اقلیتی طلبہ کو بھی دیگر پسماندہ طبقات کے مساوی سہولتیں فراہم کی جائیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ جب دیگر محکمے جیسے سماجی انصاف، قبائلی امور اور معذورین کی بہبود کے محکمے اپنے وظائف، کوچنگ اور فیلوشپ اسکیمات جاری رکھے ہوئے ہیں، وزارتِ اقلیتی امور نے ان اسکیمات کو بند کردیا ہے، جس سے اقلیتی طلبہ تعلیمی مواقع سے محروم ہورہے ہیں۔

کمیٹی نے روزگار سے متعلق اسکیمات پر بھی تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پردھان منتری وراثت کا سنور دھن (PM VIKAS) منصوبے پر کوئی پیش رفت نظر نہیں آتی۔ اس اسکیم کے تحت پانچ پرانی اسکیمات کو ضم کیا گیا تھا لیکن 2023-24 میں اس پر کوئی خرچ نہیں کیا گیا۔ کمیٹی نے زور دیا کہ وزارت 2024-25 میں مختص بجٹ کا مکمل استعمال کرے تاکہ 2025-26 میں موجودہ فنانس کمیشن کی مدت ختم ہونے سے پہلے عوام کو فائدہ پہنچ سکے۔مزید برآں رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ بیشتر ریاستوں کی جانب سے پبلک فنانشل مینجمنٹ سسٹم اور سنگل نوڈل ایجنسی پروٹوکول اپنانے کے باوجود پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم کے تحت منصوبوں کی منظوری اور عمل درآمد میں تاخیر برقرار ہے۔
کمیٹی کے مطابق یہ انتظامی رکاوٹیں بہبودی منصوبوں کی بروقت تکمیل میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔(pressmediaofindia.com)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں