ہاتھی کی آمد میں تاخیر کو خونی ماتم سے جوڑنا غیر معقول ’نوجوانوں کا سخت ردعمل
بی بی کے علم کے ہاتھی پر مولا نہ فرشتہ کا بیان تنازعہ’
علما و ذاکرین کی خاموشی سوالیہ نشان بن گئی
خونی ماتم پر نئی بحث چھڑ گئی مولانا فرشتہ کے بیان پر قوم میں تشویش اور مذمت
ہاتھی کی آمد… تاخیرسرکاری معملات
شیعہ برادری میں شدید بحث، ماتمی انجمنیں میدان میں
حیدرآباد 30،اگست(پی ایم آئی)ان دنوں بی بی کے علم کی سواری دوسری ریاستوں سے منگوائے جانے والے ہاتھی کے بہ آسا نی پہنچےیا نہ پہنچے کی وجوہات پر مولانا علی حیدر فرشتہ کا بیان کو شیعہ برادری کی اکثریت نے انتہائی اور غیر ذمہ دارانہ فرار دیتے ہوئے اسے بے وقت کی راگنی کے ساتھ ساتھ مجلس عزائے سیدّ الشہدا میں دیگر مذاہب و مسلک میں ہا تھی کے بہ آسانی آنے’اور بی بی کے علم کے ہا تھی کے بہ آسا نی نہ آنے کی جو مثال یا یوں کہیے کے جو دلیل پیش کی ہے۔اس پر رد عمل یہ سا منے آیا ہے کے مو صوف کے بیان کو انکے کمزور عقیدہ کے ساتھ مبینہ طور پر خونی ماتم کی مخالفت ما نا جا رہا ہے۔
شیعہ برادری کے ذی شعور حضرات او رتعلم یا فتہ نو جوا نوں کا کہنا ہے کسی بھی مقرر کی تقریر نتیجہ اخذ دیکھا جا تا ہے۔اگرعلی حیدر فرشتہ کی تقریر کا نتیجہ نکالا جائے یہ بات صاف ہو جائے گی کےوہ ہاتھی کے بہا نے خونی ماتم کی بہت ہی شا طرانہ انداز میں مخالفت کر رہے ہیں۔یا یوں سمجھیے کے وہ بی بی علم کو ڈی سی ایم میں لے جا نے ماحول تیار کر رہے میں۔تا کےاسی بہا نے خونی ماتم کے مخالفین کے مقصد کو عملی جا مہ پہنا یا جاسکے ۔(کچھ حد تک سہی)
ظا ہر ہے کے علم محض جاننے کا نام نہیں بلکہ اس پر عمل کرنے کا نام ہے۔ اگر کوئی شخص بہت زیادہ معلومات رکھتا ہو لیکن اس پر عمل نہ کرے تو وہ صرف “جاننے والا” ہے، حقیقی “عالم” نہیں۔‘‘ عالم وہ ہے جس کا عمل مطابق شریعت ہو‘‘
ویسے بھی مولا نا فرشتہ ایک نہیں کئی عما مہ پوش علما’ نےخو نی ماتم کی مخا لفت کی’تو کسی نے تائید اور کسی نے لچکدار موقف اختیار کیا ہے۔
بہتا ہو سینوں سے لہو بول رہا ہے
فتوے جو کرے جنگ تو تیار ہے ماتم
سب سے اہم سوال یہ ہے کے کیا مجلس کے بانی نے مولا نا سے اس عنوان پر مجلس پڑھنے کی خوا ہش کی تھی ؟ کیا وہ کسی کی خوشنودی حا صل کر ان چاہتے تھے۔کیا وہ موقع کا تلاش میں تھے۔کےالاوہ بی بی اور بی بی کے علم کے ہاتھی کا مسلہ۔
تا ریخ کے اوراق کو الٹا جائے تو وآپ کو پتہ چلے گاہ کےہر دور میں نہ صرف خونی ماتم بلکہ بڑے پیما نے عزاداری کی بھی مخالفت کی گئی گور آج بھی جاری ہے۔
انڈو پاک میں دیکھا گیا ہے کے ’’ہر محرم میں چند علما ’نے ‘‘ نماز افضل یا مجلس کو عنوان بنا یا ہے‘‘تو کبھی خو نی ماتم جائز یا نا جائز پر تقا ریر کئے ہیں۔
’’ ایک ایسا سوال ہے جو حیدر آباد کے ماتم دار علما’ اکرام کر تے رہے۔’’ کے آیا غم امام حسین ؑ خون بہا نا کیا حرام ہے یا جائز ‘‘ لیکن کسی نےاس کا تشفیع بخش جواب آج تک نہیں دیا ۔
علی حیدر فرشتہ کے بیان پر حیدرآباد کے علما’و ذاکرین کی خاموشی منعی خیز ہے۔اس مسلے پر علما’و ذاکرین ماتمی انجمنوں و گروہان پر تکیہ نہ کریں۔فوری رد عمل ظا ہر کریں ورنہ صاف الفاظ میں علی حیدر کی تائید یا تحفظ ما نا جائے گا۔
یہاں اس بات کے ذکر ضروری ہے بی بی علم کے ہا تھی کی تا حیر سے آمد کی وجہ خونی ماتم نہیں۔بلکے قانو نی کار وائی ہے۔چونکہ سرکاری کام میں وقت لگ جا تا ہے ۔شکر ہے کے بی بی علم کے سواری کا ہا تھی بر وقت پہنچ گیا۔
شیعہ برادری کے ذی شعور حضرات او رتعلم یا فتہ نو جوا نوں کا کہنا ہے کسی بھی مقرر کی تقریر نتیجہ اخذ دیکھا جا تا ہے۔اگرعلی حیدر فرشتہ کی تقریر کا نتیجہ نکالا جائے یہ بات صاف ہو جائے گی کےوہ ہاتھی کے بہا نے خونی ماتم کی بہت ہی شا طرانہ انداز میں مخالفت کر رہے ہیں۔یا یوں سمجھیے کے وہ بی بی علم کو ڈی سی ایم میں لے جا نے ماحول تیار کر رہے میں۔تا کےاسی بہا نے خونی ماتم کے مخالفین کے مقصد کو عملی جا مہ پہنا یا جاسکے ۔(کچھ حد تک سہی)
سب سے اہم سوال یہ ہے کے کیا مجلس کے بانی نے مولا نا سے اس عنوان پر مجلس پڑھنے کی خوا ہش کی تھی ؟ کیا وہ کسی کی خوشنودی حا صل کر ان چاہتے تھے۔کیا وہ موقع کا تلاش میں تھے۔کےالاوہ بی بی اور بی بی کے علم کے ہاتھی کا مسلہ۔
تا ریخ کے اوراق کو الٹا جائے تو وآپ کو پتہ چلے گاہ کےہر دور میں نہ صرف خونی ماتم بلکہ بڑے پیما نے عزاداری کی بھی مخالفت کی گئی گور آج بھی جاری ہے۔
انڈو پاک میں دیکھا گیا ہے کے ’’ہر محرم میں چند علما ’نے ‘‘ نماز افضل یا مجلس کو عنوان بنا یا ہے‘‘تو کبھی خو نی ماتم جائز یا نا جائز پر تقا ریر کئے ہیں۔
’’ ایک ایسا سوال ہے جو حیدر آباد کے ماتم دار علما’ اکرام کر تے رہے۔’’ کے آیا غم امام حسین ؑ خون بہا نا کیا حرام ہے یا جائز ‘‘ لیکن کسی نےاس کا تشفیع بخش جواب آج تک نہیں دیا ۔
علی حیدر فرشتہ کے بیان پر حیدرآباد کے علما’و ذاکرین کی خاموشی منعی خیز ہے۔اس مسلے پر علما’و ذاکرین ماتمی انجمنوں و گروہان پر تکیہ نہ کریں۔فوری رد عمل ظا ہر کریں ورنہ صاف الفاظ میں علی حیدر کی تائید یا تحفظ ما نا جائے گا۔
یہاں اس بات کے ذکر ضروری ہے بی بی علم کے ہا تھی کی تا حیر سے آمد کی وجہ خونی ماتم نہیں۔بلکے قانو نی کار وائی ہے۔چونکہ سرکاری کام میں وقت لگ جا تا ہے ۔شکر ہے کے بی بی علم کے سواری کا ہا تھی بر وقت پہنچ گیا۔