یومِ آزادی پر اویسی کا ردعمل: “آر ایس ایس کی تعریف، تحریکِ آزادی کی توہین” “ہندوتوا نظریہ آئین کے خلاف”

این سی ای آر ٹی (NCERT) کے نصاب میں شمش الاسلام کی کتاب “Muslims Against Partition” کو شامل کیا جائے تاکہ حقائق نوجوان نسل کے سامنے آئیں۔

حیدرآباد — آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (AIMIM) کے صدر اسدالدین اویسی نے یومِ آزادی کے موقع پر وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی تعریف کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے ’’تحریکِ آزادی کی توہین‘‘ قرار دیا۔

اویسی نے الزام عائد کیا کہ آر ایس ایس نے آزادی کی جدوجہد میں کبھی حصہ نہیں لیا بلکہ انگریزوں کے ساتھ رہتے ہوئے مجاہدینِ آزادی کی مخالفت کی۔ ان کے مطابق، وزیراعظم کا یہ بیان ’’شامل قومیّت‘‘ (Inclusive Nationalism) کے نظریے کے منافی ہے، جس کی بنیاد پر ملک نے آزادی حاصل کی۔

“ہندوتوا نظریہ آئین کے خلاف”

اویسی نے کہا کہ آر ایس ایس کا ہندوتوا نظریہ بھارتی آئین کے برخلاف ہے۔ انہوں نے کہا: “مودی جی بطور سویم سیوک آر ایس ایس ہیڈکوارٹر جائیں تو اعتراض نہیں، لیکن وزیر اعظم کی حیثیت سے نفرت پھیلانے والی تنظیم کی تعریف کرنا نامناسب ہے۔”

“تحریکِ آزادی میں آر ایس ایس کہاں تھی؟”

انہوں نے سوال کیا کہ عدم تعاون تحریک، ستیہ گرہ، رولٹ ایکٹ کی مخالفت، سول نافرمانی، بھارت چھوڑو تحریک اور ممبئی نیول بغاوت جیسی بڑی تحریکوں میں آر ایس ایس کا کیا کردار تھا؟ اویسی کے مطابق، اس تنظیم کا حلف صرف ایک برادری کے مذہب اور ثقافت تک محدود ہے۔

چین کے خطرے پر تشویش

اویسی نے چین کی جانب سے درپیش چیلنجز پر بھی تشویش ظاہر کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت 25 پیٹرولنگ پوائنٹس سے محروم ہو چکا ہے اور اصل خطرہ چین سے ہے۔

تقسیمِ ہند کے الزام کو مسترد

اویسی نے یہ دعویٰ بھی رد کیا کہ تقسیمِ ہند کے ذمے دار مسلمان تھے۔ انہوں نے کہا: “یہ محض پروپیگنڈہ ہے۔ اُس وقت صرف 2 تا 3 فیصد مسلمانوں کو ہی ووٹ کا حق حاصل تھا۔ جو لوگ ملک چھوڑ گئے وہ چلے گئے، باقی یہیں کے وفادار رہے۔”

انہوں نے مطالبہ کیا کہ این سی ای آر ٹی (NCERT) کے نصاب میں شمش الاسلام کی کتاب “Muslims Against Partition” کو شامل کیا جائے تاکہ حقائق نوجوان نسل کے سامنے آئیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں