حیدرآباد/1oمئی (پی ایم آئی) ہندوستان اور پاکستان کے فوری جنگ بندی پر متفق ہونے کے بعد ممبر پارلیمان اسدالدین اویسی نے کہا ہے کہ جنگ بندی ہو یا نہ ہو، ہندوستان کو پہلگام دہشت گرد حملے میں ملوث دہشت گردوں کا پیچھا جاری رکھنا چاہیے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں حیدرآباد کے رکن پارلیمان نے کہا کہ وہ چاہتے تھے کہ کسی غیر ملکی (امریکی) صدر کے بجائے وزیر اعظم نریندر مودی خود جنگ بندی کا اعلان کرتے۔
انہوں نے کہا کہ چاہے جنگ بندی ہو یا نہ ہو، ہمیں پہلگام حملے کے ذمہ دار دہشت گردوں کا تعاقب ضرور کرنا چاہیے۔
اویسی نے کہا کہ جب تک پاکستان اپنے ملک کی سرزمین کو ہندوستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کرتا رہے گا، تب تک کوئی مستقل امن ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ بیرونی حملوں کے خلاف حکومت اور مسلح افواج کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور یہ حمایت مستقبل میں بھی جاری رہے گی۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر نے مسلح افواج کا ان کی بہادری اور قابلِ ستائش مہارت کے لیے شکریہ ادا کیا۔
اویسی نے فوجی جوان ایم مرلی نائیک اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر راج کمار تھاپا کو خراج عقیدت پیش کیا اور لڑائی کے دوران شہید یا زخمی ہونے والے تمام شہریوں کے لیے دعا کی۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ جنگ بندی سے سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو کافی راحت ملے گی۔ ساتھ ہی ہندوستانیوں اور سیاسی جماعتوں سے گذشتہ دو ہفتوں پر سنجیدگی سے غور کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان تب مضبوط ہوتا ہے جب ہم متحد ہوتے ہیں، لیکن جب ہندوستانی آپس میں لڑتے ہیں، تو ہمارے دشمنوں کو فائدہ ہوتا ہے۔
تاہم، اویسی نے کہا کہ ان کے ذہن میں کچھ سوالات ہیں اور امید ہے کہ حکومت ان معاملات پر وضاحت پیش کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا تھا کہ جنگ بندی کا اعلان کسی غیر ملکی صدر کے بجائے ہمارے وزیر اعظم مودی کرتے۔ ہم شملہ معاہدے (1972) کے بعد سے ہی تیسرے فریق کی مداخلت کے خلاف رہے ہیں، تو ہم نے اب اسے کیوں قبول کیا؟ مجھے امید ہے کہ کشمیر کے مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر نہیں لایا جائے گا، کیونکہ یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے۔
انہوں نے یہ جاننا چاہا کہ ہندوستان غیر جانبدار مقام پر بات چیت کے لیے کیوں راضی ہو رہا ہے، اور ان بات چیت کے ایجنڈے کو واضح کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا امریکہ یہ ضمانت دے گا کہ پاکستان اپنے علاقے کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں کرے گا؟
اویسی نے یہ بھی سوال کیا کہ کیا حکومت پاکستان کو مستقبل میں دہشت گرد حملے کرنے سے روکنے کے اپنے مقصد میں کامیاب ہو سکی ہے؟
انہوں نے پوچھا کہ کیا ہمارا مقصد ٹرمپ کی ثالثی سے جنگ بندی کرنا تھا، یا پاکستان کو ایسی حالت میں لانا تھا کہ وہ آئندہ کسی دہشت گرد حملے کا خواب میں بھی نہ سوچے؟