حیدرآباد-11/ مئی– ریاست تلنگانہ کی پولیس اسٹیشن عمارتیں کسی بھی کارپوریٹ دفاتر سے کم نہیں۔ جبکہ تشکیل تلنگانہ سے پہلےپولیس اسٹیشنوں کی عمارتیں خستہ حالی کا شکار تھیں.ان خیالات کا اظہار تلنگانہ ریاستی وزیر داخلہ محمد محمود علی نے جمعرات کو آئی ایس سدن اور سعید آبادپولیس اسٹیشنوں کی عمارتوں کا افتتاح کرتے ہوئے کیا. انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی متحرک پولیس جو اپنی فرض شناسی کے علاوہ سماجی خدمات میں بڑھ چڑھ کرحصہ لے رہی ہے ملک بھر میں کہیں نظر نہیں آتی۔اسی لیے تلنگانہ پولیس کو ملک بھر میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں کارپوریٹ سطح کی پولیس اسٹیشن عمارتیں تعمیر کی جارہی ہیں۔جس میں عوام کی سہولیات کے لیے تمام انفراسٹرکچر فراہم کی گئی ہیں۔ تلنگانہ پولیس فرینڈلی پولیسنگ کے لیےملک بھر میں اہم مقام رکھتی ہے۔قیام تلنگانہ کے بعد سے تلنگانہ پولیس نے عوام کے ساتھ بہتر تعلقات پیدا کرتے ہوئے ان کے مسائل کو حل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیام تلنگانہ سے قبل عوام میں پولیس کے متعلق ایک قسم کا ڈر اور خوف تھا جس کی وجہ سے عوام بلا خوف پولیس اسٹیشن کو نہیں جایا کرتے تھے ۔ بلکہ جب کبھی پولیس اسٹیشن کو جانا ہوتا تو اپنے کسی لیڈر یا وکیل کو ساتھ لے جایا کرتے تھے، جس کی وجہ سے ان کے مسائل کا حل، وقت طلب ہوتا تھا۔ اس کے مقابل قیام تلنگانہ کے بعد وزیر اعلی ٰ کلوا کنٹلا چندرا شیکھر راؤنے محکمہ پولیس کو اہمیت دیتے ہوئےاس میں کئی ایک اصلاحات لائیں جس میں محکمہ پولیس نے کافی تعاون کیا۔وزیر موصوف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کلوا کنٹلا چندرا شیکھر راؤ نے محکمہ پولیس کو سات سو کروڑ روپئیوں کا بھاری بجٹ مہیا کیا جس کی بدولت محکمہ پولیس میں جدید آلات سے لیز مختلف قسم کی گاڑیاں فراہم کی گئیں۔ خواتین کو محکمہ پولیس میں 33 فیصد ریزرویشن پر عمل کیا گیا جس سے کافی خواتین کو پولیس میں ملازمت حاصل ہوئی. انہوں نے کہا کہ تلنگانہ پولیس نے پچھلے آٹھ سالوں میں بہترین کارکردگی سے ملک بھر میں تلنگانہ پولیس کا نام روشن کیا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ تلنگانہ پولیس جدید ٹکنالوجی کا بھرپور استعمال کرکے مسائل کا حل تلاش کررہی ہے۔سی سی ٹی وی کی تنصیب میں تلنگانہ ریاست، ملک بھر میں سر فہرست ہے۔ملک بھر کے 64 فیصد کیمرے صرف تلنگانہ میں موجود ہیں۔ اسکے علاوہ بین الاقوامی سطح پر حیدرآباد کوسی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب میں سولہواں مقام حاصل ہوا ہے۔ تلنگانہ میں خواتین کی سیفٹی اور سیکیوریٹی کو کافی اہمیت دی جاتی ہے اسی لیے ان کے مسائل کو فوری حل کرنے اور حفاظت فراہم کرنے کے لیے ” شی ٹیم” کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے بہترین نتائج منظر عام پر آرہے ہیں. ریاست بھر میں 331 شی ٹیم کارکرد ہیں. ۔محمد محمود علی نے کہا کہ تلنگانہ میں لا اینڈ آرڈر پُر امن ہے۔یہاں پر کسی قسم کے بڑے فسادات یا نیکسلزم نہیں ہیں۔انہوں نے تلنگانہ پولیس کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ڈائیل 100 سے پانج منٹ کے اندر پولیس ایکشن لے رہی ہے۔وزیر موصوف نے کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بین الاقوامی طرز کا سنٹر ہے جوملک بھر میں پہلی مرتبہ حیدرآباد، تلنگانہ ریاست میں تعمیر کیا گیاہے۔ اس سنڑ کی تکمیل سے محکمہ پولیس کے علاوہ دیگر متعدد محکمہ جات کو بھی اس سے مربوط کرتے ہوئے اعلیٰ خدمات حاصل کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ قیام تلنگانہ کے بعد تلنگانہ حکومت نے امن و امان کی برقراری اور بہتر کارکرگی کے لیے سات نئے کمشنریٹ راچہ کونڈا، ورنگل، سدی پیٹ،کریم نگر، راماگنڈم،نظام آباد اور کھمم میں قائم کئے۔حال ہی میں حیدرآباد ،سائبرآباد اور راچہ کوانڈا پولیس کمشنریٹس حدود کی تنظیم نو کی گئی تاکہ عوام کو سہولیات فراہم کی جاسکیں اور مسائل کو فوری حل کیا جاسکے۔ وزیر داخلہ نے آخر میں کہا کہ تلنگانہ حکومت مجموعی طور پر ترقی کی طرف گامزن ہے جس کا سہرہ وزیر اعلیٰ کلوا کنٹلا چندرا شیکھر راؤکے سر جاتا ہے۔جس کے لیے انہوں نے وزیر اعلیٰ کے سی آر کا شکریہ ادا کیا۔ آئی ایس سدن اور سعید آباد پولیس اسٹیشنوں کی جدید عمارت کی بہترین تعمیر پروزیر داخلہ نے ڈی جی پی انجنی کمار،حیدرآباد پولیس کمشنر سی وی آنند اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر اراکین اسمبلی احمد بلعلہ، احمد پاشاہ قادری، رکن کونسل محترمہ وانی دیوی ،تلنگانہ اسٹیٹ ہاؤزنگ کارپوریشن کے چیرمن کے۔دامودر، کارپوریٹرس، پولیس افسران اور دیگر شریک تھے
تلنگانہ: ریاستی اسمبلی کے سات روزہ اجلاس 37.44 گھنٹے تک جاری رہا’ 8 بل منظور
شمش آباد میں ایئر انڈیا کی طیارہ کی ہنگامی لینڈ نگ
Recent controversy over temples and mosques: RSS chief Mohan Bhagwat’s statement welcomed by religious and political leaders
بنگلہ دیش: تبلیغی جماعت میں خانہ جنگی،خونریزی میں 4 ہلاک 50 زخمی
انڈیا اتحا اور این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک دوسرے کے خلاف احتجاج