ایران کے صدر حسن روحانی نے جہاز مار گرانے کے سانحے کو ‘ناقابل معافی غلطی’ قرار دیا اور یقین دلایا ہے کہ ذمہ داران کو ضرور سزا ملے گی۔
منگل کو ٹیلی وژن پر اپنے خطاب میں صدر روحانی نے کہا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ اس معاملے میں “جس کسی سے غلطی ہوئی یا کسی سطح پر کوتاہی ہوئی” اسے جوابدہ ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سانحے کی بھرپور تحقیقات کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا، “عدلیہ کو چاہیے کہ ایک سینیئر جج اور درجنوں ماہرین پر مشتمل خصوصی عدالت قائم کرے۔ اس معاملے پر پوری دنیا کی نظریں ہوں گی۔” انہوں نے واضح کیا کہ اس حادثے کی نوعیت ایسی ہے کہ اس کے لیے کسی ایک شخص کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا اور اس کی اجتماعی ذمہ داری لینا ہوگی۔‘
ادھر ایران کی عدلیہ نے کہا ہے کہ اس معاملے کی بھرپور چھان بین شروع کر دی گئی ہے اور کچھ افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
اپنے بیان میں صدر روحانی نے کہا، “ایرانی فوجی قیادت کی طرف سے اپنی غلطی کا اعتراف ابتدائی طور پر بہتر اقدام ہے اور ہمیں لوگوں کو یقین دلانا ہوگا کہ ایسا دوبارہ نہیں ہوگا۔”
ایران نے اقو ام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن(آئی سی اے او) سے درخواست کی ہے کہ وہ اس سانحے کی تفتیش کے لیے اپنے ماہرین روانہ کرے۔
اسی دوران ایران میں طلبا کی طرف سے حکومت مخالف مظاہروں کی اطلاعات ہیں، جن میں کم از کم تیس لوگ گرفتار کیے گئے ہیں۔
حکومتِ ایران کو ان دنوں اس وجہ سے بھی عالمی اور داخلی دباؤ کا سامنا ہے کہ ایک مسافر بردار طیارے کو نشانہ بنانے کا اعتراف کرنے میں فوج نے کئی دن کیوں لگا دیے؟ جب کہ حکوت اس سے پہلے اس سانحے میں ملوث ہونے سے مسلسل انکار کر رہی تھی۔