نئی دہلی۔ آئینی قدروں کا مخالف شہریت ترمیمی بل، جس میں مذہب کی بنیاد پر دوسرے ممالک کے شہریوں کو شہریت دینے کی بات کہی جا رہی ہے، اس کی زبردست مخالفت ہو رہی ہے۔وزیر داخلہ امت شاہ نے آج لوک سبھا میں متنازعہ شہریت ترمیمی بل پیش کر دیا ہے۔ اس بل کے مطابق دوسرے ممالک سے آنے والے مہاجرین کو جن ضابطوں کے تحت شہریت دی جائے گی ان ضابطوں کو پوری طرح بدل دیا جائے گا۔حزب اختلاف نے اس بل کی مخالفت کی ہے اور جن ضابطوں پر اس کی مخالفت کی جا رہی ہے وہ دس نکات مندرجہ ذیل ہیں۔مودی حکومت جو نیا بل لا رہی ہے اسے شہریت ترمیمی بل 2019 کا نام دیا گیا ہے۔اگر یہ بل ایوان میں منظور ہو جاتا ہے تو اس سے ملک میں 1955 سے موجود شہریت کے قانون میں تبدیلی آ جائے گی۔نئے بل کے تحت افغانستان، بنگلہ دیش، پاکستان اور دیگر ممالک سے آنے والے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی مہاجرین کو ہندوستان کی شہریت دینے کی بات کہی گئی ہے لیکن اس میں مسلمانوں کو باہر رکھا گیا ہے۔نئے بل کے ضابطوں کے مطابق اب سبھی غیر مسلم مہاجرین کو ہندوستان کی شہریت پانے کے لئے کم سے کم چھ سال کا وقت ہندوستان میں گزارنا ہوگا پہلے یہ مدت گیارہ سال تھی۔نئے قانون کے مطابق شمال مشرق کی ریاست اروناچل پردیش، ناگا لینڈ، اور میزورم کے انر لائن پرمٹ ایریا کو اس بل سے باہر رکھا گیا ہے۔اس کے علاوہ اوورسیز سیٹیزن شپ آف انڈیا یعنی او سی آئی کارڈ ہولڈر اگر کسی قانون کی خلاف ورزی کریں گے تو انہیں اپنی بات رکھنے کا موقع دیئے جانے کی گنجائش ہے۔این ڈی اے میں شامل بی جے پی کی اتحادی اسم گن پریشد نے بھی اس بل کی مخالفت کی ہے۔
تلنگانہ: ریاستی اسمبلی کے سات روزہ اجلاس 37.44 گھنٹے تک جاری رہا’ 8 بل منظور
شمش آباد میں ایئر انڈیا کی طیارہ کی ہنگامی لینڈ نگ
Recent controversy over temples and mosques: RSS chief Mohan Bhagwat’s statement welcomed by religious and political leaders
بنگلہ دیش: تبلیغی جماعت میں خانہ جنگی،خونریزی میں 4 ہلاک 50 زخمی
انڈیا اتحا اور این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کا ایک دوسرے کے خلاف احتجاج