آرٹیکل 370 کے خاتمہ کے بعدپاکستان بوکھلاہٹ کا شکار’ پاکستان کا بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ،دوطرفہ تجارتی عمل معطل

اسلام آباد،07اگست (پی ایم آئی)۔بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور اسے مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنانے پرپاکستان پوری طرح سے بوکھلا گیا ہے۔پاکستان نے بھارت سے سفارتی تعلقات محدود کرنے اور دو طرفہ تجارت کا عمل معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بدھ کی شام قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں اس کا اعلان کیا گیا۔پانچ نکاتی اعلامیے کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں پرائم منسٹر آفس میں ہونے والے اجلاس میں کمیٹی نے سفارتی تعلقات محدود کرنے اور دو طرفہ تجارت معطل کرنے کے علاوہ تمام دو طرفہ معاہدوں کا ازسر نو جائزہ لینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔اس کے علاوہ پاکستان اس معاملے کو اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں بھی اٹھائے گا جبکہ 14 اگست کو پاکستان کا یومِ آزادی کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر منایا جائے گا جبکہ 15 اگست کو بھارت کے یومِ آزادی کے موقع پر یوم سیاہ منانے کا فیصلے بھی کیا گیا ہے۔قومی سلامتی کمیٹی کے اس اجلاس میں عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر دفاع پرویز خٹک کے علاوہ پاکستانی فوج کے سربراہ، آئی ایس آئی کے سربراہ، وزیر قانون اور دیگر افراد شریک ہوئے۔اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے جموں و کشمیر کی صورتحال پر قانونی، سیاسی، سفارتی ردعمل سے متعلق تجاویز پر غور کیا اوربھارت حکومت کے فیصلے سے ابھرنے والی صورتحال اور ایل او سی کے حالات پر مشاورت کی۔واضح رہے کہ منگل کو پاکستان کی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں کشمیر کی صورتحال پر بحث کے بعد عمران خان نے کشمیر کی صورتحال پر ردعمل ترتیب دینے کے لیے سات رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا بھی اعلان کیاتھا۔اعلامیے کے مطابق اس کمیٹی میں وزیر خارجہ، سیکریٹری خارجہ، اٹارنی جنرل، عالمی قوانین کے ماہر وکیل اور وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی احمر بلال صوفی کے علاوہ ڈی جی آئی ایس آئی، ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز اور ڈی جی آئی ایس پی آر شامل ہیں۔پاکستانی پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بدھ کو بھی جاری ہے اور شام گئے اس میں کشمیر کے معاملے پر قرارداد کی منظوری کا بھی امکان ہے۔خیال رہے کہ وزیرِ داخلہ امت شاہ نے پیر کو راجیہ سبھا میں اعلان کیا تھا کہ آئین کی دفعہ 370 کو ختم کیا جا رہا ہے اور اب جموں و کشمیر اور لداخ مرکز کے زیرِ انتظام دو علاقے ہوں گے۔اس شق کے خاتمے کے نتیجے میں جموں و کشمیر کے عوام کو حاصل خصوصی حقوق بھی ختم ہو گئے ہیں جو اس شق کے تحت انھیں دیے گئے تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں