پاکستان کلبھوشن جادھو کو فوری رہا کرے ۔وزیر خارجہ ایس جئے شنکر’ہم اپنے شہری کو واپس لانے کی کوششوں میں تیزی پیدا کرینگے ۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوان میں بیان

نئی دہلی 18 جولائی – بین الاقوامی عدالت انصاف کی جانب سے کلبھوشن جادھو کی سزائے موت پر نظرثانی کے حکم کے ایک دن بعد ہندوستان نے آج پاکستان سے کہا ہے کہ وہ سابق بحریہ عہدیدار کو فوری رہا کرے ۔ ہندوستان نے جادھو کو ہندوستان واپس لانے کی کوششوں میں تیزی پیدا کردینے کا عزم ظاہر کیا ہے ۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بیان دیتے ہوئے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے کہا کہ پاکستان نے ہندوستان کو جادھو سے مراسلت کا حق نہیں دیا تھا ۔ اس سے ملاقات کا موقع نہیں دیا تھا اور نہ ہی جیل میں ان کے حالات معلوم کرنے اور انہیں قانونی نمائندگی دینے کا موقع دیا تھا ۔ جئے شنکر نے کہا کہ کلبھوشن جادھو کے خلاف جو الزامات عائد کئے گئے ہیں وہ درست نہیں ہیں۔ جادھو بے قصور ہے ۔ ان سے جبرا اقبالی بیان دلایا گیا ہے اور کسی قانونی نمائندگی اور طریقہ کار کو اختیار کئے گئے اس جبری اقبالی بیان سے حقیقت نہیں بدل جاتی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھر پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ انہیں رہا کریں اور فوری ہندوستان واپس بھیجا جائے ۔ بین الاقوامی عدالت انصاف نے چہارشنبہ کو پاکستان کو ہدایت دی تھی کہ جادھو کو 2017 میں سنائی گئی سزائے موت کو معطل کردیا جائے ۔ جادھو پر پاکستان نے جاسوسی اور سبوتاج کے الزامات عائد کئے تھے ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جادھو کی سلامتی اور بہتری کیلئے اپنی کوششوں میں تیزی پیدا کی جائیگی ۔ ان کی ہندوستان واپسی کو یقینی بنانے کیلئے بھی اقدامات کئے جائیں گے ۔ ایوان میں تمام جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کا بنچس کو تھپتھپاکر خیر مقدم کیا ۔ 49 سالہ کلبھوشن جادھو ایک سبکدوش ہندوستانی بحری عہدیدار ہے اور اسے پاکستانی فوجی عدالت میں جاسوسی و دہشت گردی کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی ۔ تاہم اس کے مقدمہ کی کھلی عدالت میں نہیں بلکہ بند کمرے میںسماعت کی گئی تھی ۔ وزیر خارجہ نے آج پہلے راجیہ سبھا میں اور پھر لوک سبھا میں بیان دیا ۔ انہوں نے واضح کیا کہ جادھو کو پاکستانی فوجی کورٹ مارشل کے ذریعہ فرضی الزامات کے تحت سزائے موت سنائی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی نمائندوں کو ان تک رسائی دئے بغیر ایسا کیا گیا ہے جبکہ بین الاقوامی قوانین میں رسائی دینا ضروری ہے ۔ جئے شنکر نے کہا کہ پہلے بھی ہندوستان یہ واضح کرچکا ہے کہ اسے اپنے معصوم شہری کو پاکستان میں کسی سزا کے بغیر اور کسی ثبوت کے بغیر پھانسی دی جانی غلط ہے ۔ یہ بین الاقوامی انصاف کے تقاضوں کے مغائر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جادھو کی بہتری ‘ سلامتی اور اس کی ہندوستان واپسی کو ہی یقینی بنانے کیلئے ہندوستان نے بین الاقوامی عدالت سے رجوع کیا تھا تاکہ مناسب احکام کی اجرائی عمل میں آسکے ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے کل جو فیصلہ سنایا ہے وہ بہت بہترین ہے ۔ عدالت نے اتفاق رائے سے پایا ہے کہ وہ اس مسئلہ پر سماعت کرنے اور احکام جاری کرنے کا مجاز بھی ہے 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں