Bandi Sanjay Alleges Drug Gangs Targeting Minor Girls in Old City; BJP to Launch ‘Rakshak’ Teams
حیدرآباد، 9 نومبر (:م پی ایم آئی) مرکزی مملکتی وزیر داخلہبنڈی سنجے کمار نے سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سرپرستی میں کچھ گینگس حیدرآباد کے پرانے شہر خاص طور پر چارمینار کے اطراف کی کم عمر لڑکیوں کو منشیات میں مبتلا کر کے ان کا استحصال کر رہے ہیں۔اتوار کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےبنڈی سنجے نے دعویٰ کیا کہ یہ گینگس خاص طور پر ہندو اسکولوں میں پڑھنے والی لڑکیوں کو نشانہ بناتے ہیں جبکہ مسلم لڑکیوں کے اسکولوں سے دور رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا، ’’پہلے ان لڑکیوں کو کسی مسلم لڑکی کی سالگرہ کی تقریب میں مدعو کیا جاتا ہے، جہاں انہیں چاکلیٹ دی جاتی ہے جس میں نشہ آور اشیاء ملی ہوتی ہیں۔ بعد ازاں ان کی نازیبا ویڈیوز بنا کر بلیک میل کیا جاتا ہے۔‘‘مرکزی وزیر نے ایک بنگال کی نابالغ لڑکی کے اغوا کے واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ واقعہ 10 اکتوبر کو چارمینار کے علاقے میں پیش آیا۔ ’’وہ اس وقت جووینائل ہوم میں زیر نگہداشت ہے۔ اس نے انکشاف کیا کہ اس کے علاوہ نو اور لڑکیاں بھی اسی طرح پھنسی ہوئی ہیں۔ لیکن ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔بندي سنجے نے الزام لگایا کے ایف آئی آر بھی بند کر دی گئی ہے۔
۔انہوں نے مزید کہا کہ جب پولیس ملزمین کو گرفتار کرتی ہے تو مجلس کے لیڈر پولیس پر دباؤ ڈال کر انہیں رہا کروا لیتے ہیں۔ بنڈی سنجے نے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (Special Investigation Team) تشکیل دیں تاکہ اس پورے معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جا سکے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ بی جے پی پرانے شہر سمیت دیگر علاقوں میں ’رکشک ٹیمیں‘ تشکیل دے گی تاکہ لڑکیوں کا تحفظ کیا جا سکے۔
ر ایف آئی آر بند کر دی گئی ہے۔ بنڈی سنجے نے متنبہ کیا کے ’’اگر کسی قسم کا قانون و نظم کا مسئلہ پیدا ہوا تو اس کی ذمہ داری خود وزیر اعلیٰ پر عائد ہوگی،‘‘
بندی سنجے نے اس صورتحال کا موازنہ فلم “دی کیرالہ اسٹوری” سے کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہی حالات برقرار رہے تو جلد ہی “حیدرآباد فائلز” جیسی کہانی سامنے آ سکتی ہے
۔تاحال اے آئی ایم آئی ایم کے رہنماؤں یا حیدرآباد پولیس کی جانب سے ان الزامات پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ (pressmediaofindia.com)


















