صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے “بلا مشروط ہتھیار ڈالنے” کا مطالبہ کیا ہے۔ ایران نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی امریکی مداخلت کا مطلب “مکمل جنگ” ہو گا

ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع شدت اختیار کر گیا ہے، جس کے نتیجے میں چھ دن سے جاری شدید فوجی جھڑپیں دیکھنے میں آ رہی ہیں۔ اسرائیلی افواج نے ایران کے کئی عسکری ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے ہیں، جن میں جوہری تنصیبات، میزائل کا ڈھانچہ اور اہم قیادت کے مقامات شامل ہیں۔ ان حملوں کے نتیجے میں ایران کی میزائل پیداوار اور تعیناتی صلاحیت کو شدید نقصان پہنچا ہے، جبکہ سپاہِ پاسداران کے سینئر کمانڈر بریگیڈیئر جنرل علی شادمانی بھی جاں بحق ہو گئے ہیں۔

جوابی کارروائی میں ایران نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے کیے ہیں، جن کا ہدف تل ابیب، یروشلم اور حیفہ جیسے بڑے شہر تھے۔ اگرچہ اسرائیل کے آئرن ڈوم دفاعی نظام نے زیادہ تر میزائلوں کو ناکام بنایا ہے، لیکن کچھ حملے کامیاب رہے اور ان سے رہائشی علاقوں اور امریکی سفارت خانے کی عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ دونوں ممالک میں ہلاکتوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے، جبکہ سیکڑوں افراد جاں بحق اور بے گھر ہو چکے ہیں۔ تہران سمیت کئی علاقوں میں ایرانی شہری محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں، جبکہ اسرائیل میں بھی ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

صورتحال عالمی مداخلت کے باعث مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔ امریکہ نے خطے میں اپنی فوجی موجودگی بڑھا دی ہے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے “بلا مشروط ہتھیار ڈالنے” کا مطالبہ کیا ہے۔ ایران نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی امریکی مداخلت کا مطلب “مکمل جنگ” ہو گا اور اس نے خطے میں امریکی اثاثوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی ہے۔ متحدہ عرب امارات، جرمنی اور ترکی سمیت عالمی رہنماؤں نے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے اور ایک وسیع تر علاقائی تنازع کے خطرات پر زور دیا ہے۔

دوسری جانب انسانی بحران شدید ہوتا جا رہا ہے۔ دونوں ممالک میں شہری ہلاکتوں اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان کا سامنا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر غیر ملکی شہریوں کے انخلا کے لیے کارروائیاں جاری ہیں تاکہ بڑھتی ہوئی کشیدگی سے انہیں محفوظ رکھا جا سکے۔ ماہرین اس تنازع کے عالمی توانائی مارکیٹس اور خطے کے استحکام پر ممکنہ اثرات سے خبردار کر رہے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب ہرمز کی تنگنائی جیسے اہم علاقے کو خطرہ لاحق ہے۔

یہ تنازع، جو اسرائیل اور ایران کے درمیان دہائیوں میں سب سے شدید محاذ آرائی ہے، نے دنیا بھر میں خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔ سفارتی کوششوں کے اب تک ناکام ہونے کے ساتھ، مزید کشیدگی کے امکانات بڑھتے جا رہے ہیں، جس سے مزید ممالک اس تنازع کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔

ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کے چھٹے دن تک ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اسرائیل میں ہلاکتیں:
اسرائیلی حکومت کے مطابق، ایران کے میزائل حملوں میں اب تک 24 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ تقریباً 592 افراد زخمی ہیں۔ اسرائیلی ایمرجنسی سروس “Magen David Adom” نے بھی یہی اعداد و شمار پیش کیے ہیں۔

ایران میں ہلاکتیں:
ایران کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 224 افراد ہلاک اور 1,277 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیم HRANA کا دعویٰ ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 452 تک پہنچ چکی ہے، جن میں 199 عام شہری اور 126 سکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔ دیگر رپورٹس کے مطابق، ایران میں ہلاکتوں کی تعداد 585 تک ہو سکتی ہے، جن میں 239 عام شہری بھی شامل ہیں۔

اس تنازع کے باعث دونوں ممالک میں شہریوں کی زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے، اور ہلاکتوں کے اعداد و شمار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ انسانی بحران کی شدت اور بڑھتے ہوئے حملوں کے پیش نظر صورتحال مزید پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں