لکھنو’3،جنوری:لکھنؤ کی این آئی اے عدالت نے اتر پردیش کے کاس گنج میں ترنگا یاترا کے دوران ہجومی تشدد کے دوران ہندو نوجوان چندن گپتا کے قتل کے معاملے میں تمام 28 ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔گزشتہ روزاس معاملے میں 28 لوگوں کو قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔ جن لوگوں کو قصوروار ٹھہرایا گیا ہے وہ سب کے سب ایک ہی برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔یاد رہے کہ چندن گپتا 26 جنوری 2018 کو ترنگا یاترا کے دوران کاس گنج میں فرقہ وارانہ تصادم کے دوران ہلاک ہوا تھا۔
۔چندن گپتا کا قتل کیسے ہوا؟
یہ سب 26 جنوری 2018 کو شروع ہوا، جب یوم جمہوریہ کے موقع پر صبح کاس گنج میں ترنگا یاترا نکالی گئی۔ اس کی قیادت ابھیشیک گپتا عرف چندن گپتا اپنے بھائی ویویک گپتا اور دیگر ساتھیوں کے ساتھ کر رہے تھے۔ یہ سب اپنے ہاتھوں میں ترنگا لے کر بائک پر جا رہے تھے اور بھارت ماتا کی جئے اور وندے ماترم کے نعرے لگا رہے تھے۔ رپورٹس کے مطابق جیسے ہی ان کی یاترا تحصیل روڈ سے گورنمنٹ گرلز انٹر کالج کے گیٹ پر پہنچی تو سلیم، وسیم، نسیم اور دیگر نے راستہ روک لیا۔ الزام ہے کہ انہوں نے یاترا میں شریک نوجوانوں کے ہاتھوں سے ترنگا چھین کر زمین پر پھینک دیا۔ اس کے بعد انہوں نے ہتھیار دکھا کر دھمکیاں دیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ان نوجوانوں کو اس راستے سے گزرنا ہے تو انہیں پاکستان زندہ باد کہنا پڑے گا۔ جب ابھیشیک عرف چندن گپتا نے اس کے خلاف احتجاج کیا تو ان ملزمان نے اس پر پتھراؤ کردیا۔
پتھراو کے دوران ہی ملزم سلیم نے ابھیشیک گپتا عرف چندن گپتا کو گولی مار دی۔ جس کی وجہ سے وہ شدید زخمی ہو گیا۔ کسی طرح ویویک نے دوسرے دوستوں کے ساتھ اپنی جان بچائی اور اپنے بھائی چندن کے ساتھ کاس گنج تھانے پہنچ گئے۔ وہاں سے چندن کو فوری طور پر علاج کے لیے ضلع اسپتال بھیجا گیا، جہاں اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔ چندن گپتا کے والد سشیل گپتا نے قتل کیس میں ایف آئی آر درج کرائی تھی۔اب لکھنؤ کی این آئی اے عدالت کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ویویکانند شرن ترپاٹھی نے 28 ملزمان کو آئی پی سی کی کئی دفعات کے تحت قصوروار پایا۔ ان میں دفعہ 302، 307 اور 147، 149، 295، 336، 427، 323، 504 کے ساتھ ساتھ قومی وقارکی توہین کی روک تھام ایکٹ اور سی ایل اے ایکٹ شامل ہیں۔
عمر قید کی سزا پانے والے مجرمین
واضح رہے کہ چندن گپتا کیس میں سزا پانے والوں میں وسیم، نسیم، زاہد عرف جگا، ببلو، اکرم، توفیق، محسن، راحت، سلمان، آصف، نشو عرف ذیشان، کھلن، واصف، عمران، شمشاد، ظفر، شاکر، خالد ،فیضان، عمران، شاکر، آصف قریشی عرف ہٹلر، اسلم قریشی، ثواب، ثاقب اور عامر رفیع شامل ہیں۔ ان تمام کو عدالتی تحویل میں لے کر جیل بھیج دیا گیا۔ این آئی اے عدالت نے ملزم نصر الدین اور ملزم عاصم قریشی کو بری کر دیا ہے۔ عدالت نے عدم ثبوت کی بنا پر دونوں کو بری کر دیاہے۔