پر بھنی11ڈسمبر (پی ایم آئی) پو لیس نے پر بھنی میں پیش آئے پر تشد واقعہ کے بی این ایس ایس کی دفعہ 163 نافذ کر تے ہوئے 40 لوگوں کو حراست میں لیا۔آج ایک بے قا بو ہجوم نےکلکٹر کے دفتر میں داخل ہو کرتوڑ پھوڑ کی جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔پربھنی کے کلکٹر رگھوناتھ گاوڑے نے کہا کہ منگل کے روز آئین کی توہین کے واقعہ کے بعد وہ خود موقع پر گئے۔ اس کے باوجود آج
کچھ تنظیموں نے احتجاج کیا۔
مہاراشٹر کے پربھنی میں بدھ کے روز آئین کی توہین کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد پولیس نے 40 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔11 دسمبر کو مظاہرین نے کئی علاقوں میں آگ لگا دی اور کئی مقامات پر پتھراؤ کیا۔ پولیس نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس کے شل بھی چھوڑے۔ مشتعل افراد نے کئی مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے بھی توڑ ڈالے۔
اب پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 40 افراد کو حراست میں لے لیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ان لوگوں کی شناخت واقعہ کی موبائل ویڈیو اور سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ علاقے میں امن برقرار رکھنے کے لیے ایس آر پی ایف، فسادات کنٹرول پولیس اور ریپڈ ایکشن فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔ ہر علاقے میں پٹرولنگ کی جا رہی ہے۔
پربھنی شہر میں کلکٹر آفس کے سامنے بابا صاحب امبیڈکر کا مجسمہ ہے۔ اس مجسمے کے سامنے آئین اور آئین کی کاپی رکھی گئی ہے۔ منگل کی شام کسی نے آئین کی کاپی توڑ دی۔ اس سے امبیڈکر کے پیروکار ناراض ہو گئے۔ اس کے بعد پربھنی میں دیر رات تک احتجاج جاری رہا۔ بدھ کے روز شہر میں بند کا اعلان کیا گیا تھا۔ بند کے دوران احتجاج نے پرتشدد رخ اختیار کر لیا۔
مظاہرین نے سڑکوں اور ریل کی ناکہ بندی بھی کی۔ احتیاط کے طور پر شہر میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، بی این ایس ایس کی دفعہ 163 نافذ کر دی گئی ہے(PMI)