نئی دہلی:’ 9 سمبر: مرکزی حکومت ون نیشن ون الیکشن کے لیے تیار ہے اور پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں بل پیش کر سکتی ہے۔ کابینہ نے پہلے ہی ون نیشن ون الیکشن پر رام ناتھ کووند کمیٹی کی رپورٹ کو منظوری دے دی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت اب بل پر اتفاق رائے پیدا کرنا چاہتی ہے اور اسے تفصیلی بحث کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی یا جے پی سی کو بھیج سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق جے پی سی تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے بات چیت کرے گی۔ ذرائع کے مطابق اس عمل میں دیگر اسٹیک ہولڈرز کو بھی شامل کیا جائے گا۔ ملک بھر کے دانشوروں کے ساتھ ساتھ تمام ریاستی اسمبلیوں کے اسپیکروں کو بھی بلایا جا سکتا ہے۔ عام لوگوں کی رائے بھی لی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر حکومت اس میں لوگوں کو شامل کرنا چاہتی ہے اور اس کے حصول کے طریقوں اور ذرائع پر بعد میں بات کی جائے گی۔
سوال ہے ون نیشن ون الیکشن بل پارلیمنٹ میں کیسے ہوگا پاس؟اتفاق رائے کی عدم موجودگی میں موجودہ نظام کو تبدیل کرنا انتہائی چیلنجنگ ہوگا۔ ون نیشن ون الیکشن اسکیم کو نافذ کرنے کے لیے آئین میں ترمیم کے لیے کم از کم چھ بل پیش کرنے ہوں گے اور حکومت کو پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت درکار ہوگی۔ اگرچہ این ڈی اے کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اکثریت حاصل ہے لیکن دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنا مشکل کام ہو سکتا ہے۔
ٰواضح رہے کے راجیہ سبھا کی 245 سیٹوں میں سے این ڈی اے کے پاس 112 اور اپوزیشن جماعتوں کے پاس 85 سیٹیں ہیں۔ حکومت کو دو تہائی اکثریت کے لیے کم از کم 164 ووٹ درکار ہیں۔ این ڈی اے کے پاس لوک سبھا میں بھی 545 میں سے 292 سیٹیں ہیں۔ دو تہائی اکثریت کی تعداد 364 ہے لیکن صورت حال تبدیل ہونے سے مشروط ہے، کیونکہ اکثریت کا حساب صرف اراکین کی موجودگی اور ووٹنگ کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
حکومت کچھ عرصے سے بیک وقت انتخابات پر زور دے رہی ہے، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ موجودہ انتخابی نظام وقت، پیسہ اور محنت کا ضیاع ہے۔ اس کے علاوہ انتخابات سے قبل اعلان کردہ ضابطہ اخلاق پر بھی سوالیہ نشان ہے جو ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے۔ کووند رپورٹ نے تجویز کیا ہے کہ حکومت کو دو طرفہ حمایت اور ملک گیر بیانیہ تیار کرنا چاہئے۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ’’ون نیشن ون الیکشن‘‘ 2029 کے بعد ہی نافذ کیا جا سکتا ہے۔