1993 تک ہندو افراد سیل بند علاقے میں پوجا کرتے تھے ہندو فریق کا دعویٰ
نئی دہلی، 23/نومبر (ایجنسی) گیانواپی مسجد کیس میں ہندو فریق کی ایک درخواست پر سپریم کورٹ نے سماعت کی اور مسجد کمیٹی کو نوٹس جاری کیا۔ عدالت نے مسجد کمیٹی سے دو ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے۔ ہندو فریق نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا ہے کہ 1993 تک ہندو افراد سیل بند علاقے میں پوجا کرتے تھے، جبکہ مسلم کمیونٹی اس علاقے کو وضو خانہ قرار دیتی ہے۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 17 دسمبر کو ہوگی۔
ہندو فریق نے مسجد کے اندر سپریم کورٹ کے ذریعہ سیل بند کیے گئے علاقہ ’وضو خانہ‘ کا اے ایس آئی سروے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ قبل میں جب اس جگہ کا اے ایس آئی سروے کیا گیا تھا تو ایک ایسا ڈھانچہ سامنے آیا تھا جسے ہندو فریق ’شیو لنگ‘ کہہ رہا ہے، جبکہ مسلم فریق نے اسے فوارہ بتایا ہے۔ بہرحال، ہندو فریق کی اس عرضی پر سپریم کورٹ نے مسجد انتظامیہ کمیٹی کے ساتھ ساتھ اے ایس آئی کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔ ہندو فریق کا کہنا ہے کہ گیانواپی مسجد احاطہ میں ویڈیوگرافی سروے کے دوران ایک شیولنگ ملا تھا۔
سپریم کورٹ نے آج اس عرضی پر بھی سماعت کی جس میں کاشی وشوناتھ مندر-گیانواپی مسجد تنازعہ سے متعلق 15 زیر التوا معاملوں کو الٰہ آباد ہائی کورٹ میں منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، تاکہ ان پر ایک ساتھ سماعت ہو سکے۔ موجودہ وقت میں وارانسی ضلع جج کی عدالت میں 9 معاملے اور سول جج سینئر ڈویژن، وارانسی کی عدالت میں 6 معاملے چل رہے ہیں۔ سینئر وکیل شیام دیوان نے کہا کہ ہم نے درخواست کو فہرست بند کرنے کے لیے ایک خط پیش کیا تھا۔ بورڈ پر جو فہرست بند کیا گیا ہے وہ ہماری گزارش کے مطابق ہے۔
اس درمیان سینئر وکیل حذیفہ احمدی نے کہا کہ ہم نے ایک درخواست کی تھی اور ہمیں ضلع عدالت میں جانے کے لیے کہا گیا تھا۔ جسٹس کانت نے کہا کہ ہاں، ایک عدالتی حکم کے ذریعہ سے اہم معاملہ ضلع جج کو سونپا گیا تھا، اس لیے انھیں فیصلہ لینا ہوگا۔ اس معاملے میں سینئر وکیل دیوان نے کہا کہ اس سے متضاد حکم آئیں گے۔ ہم جو مشورہ دے رہے ہیں وہ یہ ہے کہ یہ الٰہ آباد ہائی کورٹ میں منتقل کرنے کے لیے ایک مناسب معاملہ ہوگا تاکہ اسے تین ججوں کی بنچ سن سکے اور فیصلہ لیا جائے۔