اسلام آباد : پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے لیڈر شہباز شریف نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 24ویں وزیراعظم کے عہدے کا آج حلف لیا۔ تقریبِ حلف برداری ایوانِ صدر میں منعقد ہوئی، جہاں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نومنتخب وزیراعظم کو عہدے کا حلف دلایا
تینوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما، قائد مسلم لیگ ن و سابق وزیراعظم نوازشریف، سابق صدر و شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف علی زرداری اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو بھی حلف برداری کی تقریب میں شریک ہوئے ۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور دیگر سروسز چیفس، اعلیٰ بیوروکریٹس اور سفرا بھی وزیراعظم کی حلف برداری کی تقریب میں شریک ہوئے۔
وزیراعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا
حلف برداری کے بعد وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم شہبازشریف کے اعزاز میں گارڈ آف آنر کی تقریب ہوئی ، مسلح افواج کے چاق وچوبند دستے نے وزیراعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔
بعد ازاں شہباز شریف سے وزیر اعظم ہاؤس کے عملے کا تعارف بھی کروایا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں صدر مسلم لیگ (ن) میاں محمد شہباز شریف اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 24ویں وزیراعظم منتخب ہوگئے تھے۔
انتخابی عمل میں شہباز شریف نے 201 جبکہ ان کے مدمقابل سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمر ایوب خان نے 92 ووٹ حاصل کیے تھے۔
دوسری باروزیراعظم بننے والے شہباز شریف کی سیاسی زندگی پر ایک نظر
1950 میں لاہور میں پیدا ہونے والے شہبازشریف، میاں محمد شریف کے دوسرے صاحبزادے اور تین بار ملک کے وزیراعظم رہنے والے محمد نواز شریف کے چھوٹے بھائی ہیں۔
شہبازشریف کاروباری خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، آپ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کی، عملی سیاست میں ان کا چار دہائیوں پر مشتمل کیریئر بے حد شاندار رہا ہے، وہ 1985 میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر منتخب ہوئے۔
میاں محمد شہباز شریف 1988 میں پہلی بار پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، اسمبلی کی مدت پوری ہونے سے پہلے ہی1990میں اسے تحلیل کردیا گیا۔
1990سے لے کر 1993 کےدوران قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، 1993میں پنجاب اسمبلی کے رکن بنے اور 1996تک پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر رہے۔
1997میں شہباز شریف تیسری مرتبہ پنجاب اسمبلی کے رکن بنے اور وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے، یہ اسمبلی بھی1999میں فوجی مداخلت کے سبب تحلیل کردی گئی، پنجاب حکومت مسلم لیگ ن کی مرکزی حکومت کے ساتھ ہی ختم کردی گئی اور آپ کو قید کرلیا گیا، بعدازاں جبری طور پر جلاوطن کردیا گیا۔
2007 میں 8 برس جلا وطنی میں گزارنے کے بعد واپس پاکستان آئے اور 2008 میں چوتھی مرتبہ بھکر سے صوبائی اسمبلی کی نشست جیت کر دوسری بار صوبے کے وزیراعلیٰ بنے۔
مئی 2013 کے عام انتخابات میں ان کی پارٹی مسلم لیگ ن بھاری مینڈیٹ کے ساتھ پھر سے اقتدار میں آئی، وہ صوبائی اسمبلی کی تین نشستوں (پی پی۔159، پی پی۔ 161، پی پی۔247) اور (این اے۔129) کی ایک قومی نشست پر کامیاب قرارپائے ، تاہم شہبازشریف نے پی پی۔159کی نشست برقرار رکھی اور تیسری مرتبہ ریکارڈ حیثیت میں وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے۔
2018 میں اپنے بڑے بھائی نواز شریف کی سپریم کورٹ سے نااہلی کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر منتخب ہوئے ،2018 کے عام انتخابات میں وہ قومی اسمبلی کے 4 حلقوں (این اے-249 کراچی، این اے-132 لاہور، این اے-3 سوات اور این اے-192 ڈیرہ غازی خان) سے الیکشن لڑے۔
رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد انہوں نے بانی پی ٹی آئی کے مقابلے میں وزیراعظم کا انتخاب لڑا جس میں بانی پی ٹی آئی 176 ووٹ لے کر وزیراعظم منتخب ہوئے اور شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے، بعدازاں شہباز شریف قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نامزد ہوئے۔
اپریل 2022 میں بانی پی ٹی آئی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد پی ڈی ایم اور دیگر اتحادی جماعتوں نے شہباز شریف کو وزارت عظمٰی کا امیدوار نامزد کیا۔
11 اپریل کو قومی اسمبلی نے شہباز شریف کو نیا قائد ایوان منتخب کر لیا جس کے بعد شہباز شریف پہلی بار وزیراعظم پاکستان منتخب ہوئے تھے تاہم شہباز شریف کا بطور وزیراعظم پہلا دور صرف 16 ماہ تک محدود رہا۔
اب ایک بار پھر 8 فروری 2024 کو ہونے والے انتخابات کے نتائج اور نئی قومی اسمبلی تشکیل ہونے کے بعد وہ دوسری بار وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہوئے ہیں ۔