پاکستان-سفارتکار مشکل میں ، گھر کے کرائے اور تنخواہیں ادا نہیں ہوئیں

کراچی 21مارچ۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا کہنا ہے کہ ’پاکستان مافیاز کے کنڑول میں ہے، ملک میں معاشی اور معاشرتی صورتحال خراب ہے۔ ملک اس نہج پر پہنچ گیا ہے کہ تین ماہ سے پاکستانی سفارتکاروں کے زیر استعمال املاک کا کرایہ ادا نہیں کیا گیا ہے۔ان کے مطابق ’اس کے علاوہ تنخواہوں کی ادائیگی بھی نہیں کی گئی ہے۔ یہ ملک کے لیے شرمندگی ہے، 75 سال بعد بھی ایسا لگتا ہے ابھی ہجرت ہوئی ہے۔

کراچی میں اردو نیوز سےگفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ملک کی صورتحال انتہائی خراب ہے اور کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہے، حکومتی وزرا اور اپوزیشن دونوں ایک ہی جیسی باتیں کرتے ہیں۔ کسی کے پاس کوئی حل نظر نہیں آتا۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے قونصل جنرلز جن گھروں میں کرائے پر رہتے ہیں وہاں تین مہینوں سے کرایا ادا نہیں کیا گیا ہے، تین مہینے سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئی ہیں کیونکہ ہمارے پاس ڈالرز نہیں ہیں۔

یہ پاکستان کے لیے شرمندگی ہے۔ نہ صرف ملک میں بلکہ بیرون ممالک میں بھی ہماری بدنامی ہو رہی ہے۔‘ ’آج پاکستان دنیا میں اس لیے جانا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف نے ایک یا دو بلین ڈالر نہیں دیے۔ پاکستان کا نام روشن کرنے والوں کو بھی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے باہر پڑھنے والوں کو فیس ادا کرنے کے ڈالر دستیاب نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’75 سال گزرنے کے بعد جہاں ہم کھڑے ہیں تو یہ وہی دن ہے جب ہجرت کر کے آئے تھے۔ یہی باتیں بزرگ بتاتے تھے کہ سب کہتے تھے کہ ملک کیسے چلائیں گے؟چلے گا یا نہیں چلے گا۔ پاکستان سے لوگ ہجرت کر کے جائیں گے تو ملک کا نقصان ہوگا۔‘

کامران ٹیسوری نے کہا کہ ’معیشت کے شہر کو ہم نے مجرموں کا شہر بنا دیا ہے، بجلی، گیس اور پانی پر بات ہی نہیں کر سکتے، یہ سب مافیاز چلا رہے ہیں ملک اور صوبہ بھی مافیاز کے ہاتھ میں ہے، پاکستان کو دنیا میں مقام دلانے کے لیے اس سے ہمیں آزاد ہونا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم خود کو ٹھیک کرنے کے بجائے دوسروں کو ٹھیک کرنے کی کوشش میں لگے ہیں۔‘ انہوں نے ملکی معیشت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ’ ہم ملک میں آگے نہیں بڑھ رہے بلکہ ایک دائرے میں گھوم رہے ہیں۔‘ اپنی گورنر شپ کے سوال کے جواب میں انہوں نے شعر سنایا کہ ’نہ منہ چھا کے جیے ہم نہ نظر چھپا کے جیے ہم، ستم گروں کی نظر ملا کے جیے ہم۔‘ طاقتور ور حلقوں کے بارے میں شعر سناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’جو غریبوں کا دیا پھونک کر تھم جاتی ہے، ایسی کم ظرف ہواؤں سے الجھ بیٹھا ہوں میں۔‘

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں