لکھنو۔۔حیدرآباد۴ ’فبروری( حسین رضوی پی ایم آئی)شہر حیدرآباد میں آج بعد نمام جمعہ نقیب ملت اسد الدین اویسی یم پی پر کل اتر پردیش میں کئے گئے جان لیوا حملے کے خلاف پر امن احتجاج کیا گیا۔محبان مجلس تاریخی مکہ مسجد میں نماز ادا کرنے کے بعداپنے قائد پر قاتلانہ حملے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے خاطیوں کے خلاف سخت سے سخت کار وائی کی مانگ کی۔سٹی پولیس نے امکانی احتجاج کے سبب قبل از وقت معقول بندوبست کر رکھا تھا۔یہ احتجاج کوئی منصوبہ بند نہیں تھا۔مجلس کے ارکان اسمبلی ممتاز احمد خاں اور پاشاہ قادری نے نماز جمعہ مکہ مسجد میں ہی ادا کی ۔۔اسد الدین اویسی پر حملے کے بعدسٹی پولیس چوکس تھی۔واضح رہے کے صدرمجلس پر حملے کے خلاف سیکو لر ذہن رکھے والے قائدین نےپر زور مذمت کی ہے نقیب ملت صدرکل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹراسد الدین اویسی پرقا تلا نہ حملہ کے بعد آج ملک بھرکی کئی مساجد میں ان کی درازگی عمرکیلئے دعاوں کا اہتمام کیا گیا۔ حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد سمیت ملک اورریاست کی کئی مساجد میں بعد نماز جمعہ صدرمجلس کی سلامتی اوران کی درازگی عمرکیلئے رخت انگیز دعائیں کی گئیں۔مولانا سید لقمان حسین موسوی نے بھی بعد نماز جمعہ مسجد جعفری میں صدر مجلس کی دراز عممری کے لئےدعا کی۔
میں موت سے نہیں ڈرتا ’
صدر مجلس بیرسٹراسد الدین اویسی نے زیڈ سیکوریٹی قبول کرنے سےانکار کر دیا ہے۔
۔لکھنو سے ملنے والی اطلات میں بتا یا گیا ہےکے اتر پردیش پولیس (UP Police)نے اسد الدین اویسی کی گاڑی پر فائرنگ کرنے والے دو ملزمین کوگرفتار کر لیا ہے۔ دونوں ملزمان نے پولیس کی تفتیش میں چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے ملزم سچن (Sachin)اور شبھم (Shubham)نے بتایا کہ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے سال 2013-14 میں رام مندر کے بارے میں بیان دیا تھاجس کی وجہ سے انہیں تکلیف ہوئی تھی۔ اس لیے انہوں نے اسدالدین اویسی کے قافلے پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیاہے اور اسے انجام بھی دیا۔صدر مجلساسد الدین اویسی (Asaduddin Owaisi)کے قافلے پر جمعرات کی شام حملہ کیا گیا۔ اویسی کا دعویٰ ہے کہ حملہ آوروں نے 3 سے 4راؤنڈگولیاں چلائی تھیں۔ اس حملے میں اسدالدین اویسی بال بال بچ گئے۔پو لیس نے یہ انکشاف نہیں کیا کےملز مین نے کب ابر کہاں اس حملے کا منصوبہ بنا یا تھا
واضح رہے کے ۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی (Asaduddin Owaisi)کے قافلے پر جمعرات کی شام حملہ کیا گیا۔ اویسی کا دعویٰ ہے کہ حملہ آوروں نے 3 سے 4راؤنڈگولیاں چلائی تھیں۔ اس حملے میں اسدالدین اویسی بال بال بچ گئے۔ اس معاملے میں اتر پردیش پولیس (UP Police)نے اسد الدین اویسی کی گاڑی پر فائرنگ کرنے والے دو ملزمین کوگرفتار کر لیا ہے۔ دونوں ملزمان نے پولیس کی تفتیش میں چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے ملزم سچن (Sachin)اور شبھم (Shubham)نے بتایا کہ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے سال 2013-14 میں رام مندر کے بارے میں بیان دیا تھاجس کی وجہ سے انہیں تکلیف ہوئی تھی۔ اس لیے انہوں نے اسدالدین اویسی کے قافلے پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیاہے اور اسے انجام بھی دیا۔
یو پی پولیں کے ا اے ڈی جی (Law & Order) پرشانت کمار نے جمعہ کو کہا کہ ملزمین نے پوچھ گچھ کے دوران بتایا کہ انہیں اسد الدین اویسی کے سال 2013-14 میں رام مندر کے بارے میں دیے گئے بیان سے تکلیف ہوئی ہے۔یوپی پولیس کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ گرفتار ملزم سچن اور شبھم کو اسدالدین اویسی کے مخصوص مذہب کے خلاف بیانات سے کافی دکھ ہوا ہے۔ اسی وجہ سے اس نےانہوں نے اسدالدین اویسی پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیاتھا۔ بتا دیں کہ گرفتار ملزمین میں سچن گوتم بدھ نگر کا رہنے والا ہے اور شبھم سہارنپور کا رہنے والا ہے۔ سچن سے 9 ایم ایم کا غیر قانونی آتشیں اسلحہ بھی برآمد کیاگیاہے۔ اتر پردیش پولیس نے اس واقعہ کی مکمل رپورٹ الیکشن کمیشن اور لوک سبھا کو بھیج دی ہے۔ ملزم سچن کے خلاف دفعہ 307 کے تحت پہلے ہی مقدمہ درج ہے، جبکہ شبھم کا کوئی مجرمانہ پس منظر سامنے نہیں آیا ہے البتہ ملزم سچن کا فیس بک اکاؤنٹ بھی دیش بھکت سچن ہندو کے نام سے ہے۔ یکم جون 2018 کودیش بھکت سچن ہندو کے فیس بک پیج پر سچن نے ایک ویڈیو پوسٹ کیا جس میں اس نے اویسی کی تصویروں کے قریب تلوار بھی لگائی تھی۔
’