گروگرام نماز معاملہ: سپریم کورٹ ہریانہ کے متعلقہ حکام کے خلاف توہین عدالت کی عرضی پر جلد سماعت پر متفق

ئی دہلی، 31 جنوری — سپریم کورٹ، پیر کو ہریانہ کے متعلقہ حکام کے خلاف گروگرام کے عوامی پارکوں میں جمعہ کی نماز کے دوران ہونے والے پرتشدد واقعات کو روکنے میں مبینہ طور پر ناکامی پر دائر توہین عدالت کی عرضی پر جلد سماعت کرنے پرمتفق ہو گیا ہے۔
چیف جسٹس این وی رمن کی سربراہی والی تین رکنی بنچ نے راجیہ سبھا کے سابق رکن محمد ادیب کی طرف سے دائر عرضی کو مناسب بنچ کے سامنے فہرست بند کرنے پر اتفاق کیا۔
سینئر وکیل اندرا جے سنگھ نے ’خصوصی ذکر‘ کے تحت اس عرضی پر جلد سماعت کی اپیل کی تھی۔ انہوں نے مختلف دلائل دیتے ہوئے اس عرضی پر جلد سماعت کی ضرورت بتائی تھی۔
مسٹر ادیب نے اپنی عرضی میں حکومت ہریانہ کے چیف سکریٹری سنجیو کوشل (آئی اے ایس) اور پولیس ڈائریکٹر جنرل پی کے اگروال (آئی پی ایس) کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان اعلیٰ حکام پر فرقہ وارانہ اور پرتشدد رجحانات کو روکنے میں مکمل طور پر ناکامی کا الزام لگایا گیا تھا۔
ریاستی حکومت نے مقامی باشندوں کے احتجاج کےبعد دسمبر 2021 میں گروگرام کے عوامی پارکوں میں مسلمانوں کے نماز جمعہ پر پابندی عائد کر دی تھی۔
سابق رکن پارلیمنٹ نے اپنی عرضی میں دعویٰ کیا ہے کہ نماز کے لیے کسی طرح کا کوئی قبضہ نہیں کیا گیا۔ مجاز حکام کی اجازت کے بعد ہی مسلم کمیونٹی کی جانب سے مختلف مقامات پر نماز جمعہ ادا کی گئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں