گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی کورونا کے قہر نے لاکھوں مسلمانوں کو فریضہ حج ادا کرنے سے محروم کر دیا ہے۔ پوری دنیا کے لاکھوں مسلمانوں کو آج اس وقت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب کورونا انفیکشن کے پھیلاؤ کا اندیشہ دیکھتے ہوئے سعودی عرب نے اعلان کیا کہ صرف انہی مسلمانوں کو حج کرنے کی اجازت دی جائے گی جو مقامی شہری ہیں، یعنی سعود عرب میں مقیم ہیں۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ امسال 60 ہزار سے زیادہ لوگوں کو حج بیت اللہ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی کورونا کے قہر نے لاکھوں مسلمانوں کو فریضہ حج ادا کرنے سے محروم کر دیا ہے۔ پوری دنیا کے لاکھوں مسلمانوں کو آج اس وقت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب کورونا انفیکشن کے پھیلاؤ کا اندیشہ دیکھتے ہوئے سعودی عرب نے اعلان کیا کہ صرف انہی مسلمانوں کو حج کرنے کی اجازت دی جائے گی جو مقامی شہری ہیں، یعنی سعود عرب میں مقیم ہیں۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ امسال 60 ہزار سے زیادہ لوگوں کو حج بیت اللہ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
حرمین شریفین کے ٹوئٹر ہینڈل سے کیے گئے کئی ٹوئٹ میں حج 2021 سے متعلق شرائط و ضوابط کے کچھ نکات پوسٹ کیے گئے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ 18 سال سے 65 سال کی عمر کے لوگ اس مرتبہ حج کر سکیں گے اور عازمین حج کے لیے کورونا ٹیکہ لگانا لازمی ہے۔ حالانکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص گزشتہ چھ مہینے میں کورونا سے متاثر ہوا ہے اور پھر ٹھیک ہو گیا ہے، تو اسے بھی حج کی اجازت دی جائے گی۔ یہ اعلانات سعودی پریس ایجنسی پر وزارت برائے حج و عمرہ کا حوالہ دیتے ہوئے بھی کیے گئے ہیں۔
ارت برائے حج و عمرہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’سعودی عرب اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ اس نے حاجیوں کی صحت و سیکورٹی اور ان کے ممالک کی سیکورٹی کے بارے میں لگاتار غور و خوض کے بعد یہ فیصلہ لیا ہے۔‘‘ یہاں قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال تقریباً ایک ہزار لوگوں کو حج کی سعادت نصیب ہوئی تھی اور مقامی باشندوں کو ہی اس کا موقع ملا تھا۔ جہاں تک عام حالات کی بات ہے، تو ہر سال دنیا بھر کے کم و بیش 20 لاکھ مسلمانوں کو اسلام کے پانچ فرائض میں سے ایک حج کی سعادت نصیب ہوتی رہی ہے۔
گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی کورونا کے قہر نے لاکھوں مسلمانوں کو فریضہ حج ادا کرنے سے محروم کر دیا ہے۔ پوری دنیا کے لاکھوں مسلمانوں کو آج اس وقت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب کورونا انفیکشن کے پھیلاؤ کا اندیشہ دیکھتے ہوئے سعودی عرب نے اعلان کیا کہ صرف انہی مسلمانوں کو حج کرنے کی اجازت دی جائے گی جو مقامی شہری ہیں، یعنی سعود عرب میں مقیم ہیں۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ امسال 60 ہزار سے زیادہ لوگوں کو حج بیت اللہ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
حرمین شریفین کے ٹوئٹر ہینڈل سے کیے گئے کئی ٹوئٹ میں حج 2021 سے متعلق شرائط و ضوابط کے کچھ نکات پوسٹ کیے گئے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ 18 سال سے 65 سال کی عمر کے لوگ اس مرتبہ حج کر سکیں گے اور عازمین حج کے لیے کورونا ٹیکہ لگانا لازمی ہے۔ حالانکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص گزشتہ چھ مہینے میں کورونا سے متاثر ہوا ہے اور پھر ٹھیک ہو گیا ہے، تو اسے بھی حج کی اجازت دی جائے گی۔ یہ اعلانات سعودی پریس ایجنسی پر وزارت برائے حج و عمرہ کا حوالہ دیتے ہوئے بھی کیے گئے ہیں۔
وزارت برائے حج و عمرہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’سعودی عرب اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ اس نے حاجیوں کی صحت و سیکورٹی اور ان کے ممالک کی سیکورٹی کے بارے میں لگاتار غور و خوض کے بعد یہ فیصلہ لیا ہے۔‘‘ یہاں قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال تقریباً ایک ہزار لوگوں کو حج کی سعادت نصیب ہوئی تھی اور مقامی باشندوں کو ہی اس کا موقع ملا تھا۔ جہاں تک عام حالات کی بات ہے، تو ہر سال دنیا بھر کے کم و بیش 20 لاکھ مسلمانوں کو اسلام کے پانچ فرائض میں سے ایک حج کی سعادت نصیب ہوتی رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے حج بیت اللہ کو لے کر جاری کشمکش کے درمیان گزشتہ دنوں کہا تھا کہ سعودی عرب جو فیصلہ لے گا، ہندوستان اس کا احترام کرے گا۔ اب جب کہ سعودی عرب نے اعلان کر دیا ہے کہ صرف مقامی باشندوں کو ہی حج کی اجازت دی جائے گی، تو اس سال حج کی امید لگائے بیٹھے ہندوستانی مسلمانوں کو انتہائی مایوسی کا سامنا ہے۔ حالانکہ علماء و دانشور حضرات کا کہنا ہے کہ مشکل حالات کو دیکھتے ہوئے سعودی عرب نے بہت مناسب فیصلہ کیا ہے۔