کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ہم نے اپنی فلسطین پالیسی نہیں بدلی، عرب ممالک کو دیکھ کر ہی اسرائیل کو تسلیم کیا ہے۔‘‘
سری نگر: جنوبی ریاست کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان کا کہنا ہے کہ فلسطینی عوام کے حقوق کے حوالے سے ہندوستان نے اپنی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں لائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی میں صرف اتنی تبدیلی لائی ہے کہ بھارت پہلے اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنا تھا اور اب اس لئے تسلیم کرتا ہے کیونکہ خود عرب ممالک نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر کے اسے تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فلسطین اور اسرائیل کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں تاکہ آگے چل کر ہم دونوں فریقین کی آپسی بات چیت ممکن بنانے میں معاون ثابت ہوں۔
عارف محمد خان نے یہ باتیں سری نگر سے شائع ہونے والے ایک انگریزی روزنامے کو دیے گئے ایک آن لائن ویڈیو انٹرویو کے دوران کہی ہیں۔ انہوں نے بھارت کی ’فلسطین پالیسی‘ میں تبدیلی سے متعلق پوچھے جانے پر کہا کہ ’’جہاں تک فلسطین کے لوگوں کے حقوق کا سوال ہے بھارت نے اس حوالے سے اپنی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں لائی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’پالیسی میں تبدیلی صرف اتنی ہے کہ ہم پہلے اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے تھے۔ لیکن اب اسرائیل کو ہم نے تسلیم کیا ہے، اس کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کئے ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ جب خود عرب ملکوں نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے شروع کر دیے ہیں تو پھر ہم شاید زیادہ مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں۔‘
کیرالہ کے گورنر نے کہا کہ ہمارا یہ ماننا ہے کہ اگر ہمارے اسرائیل کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں گے تو ہم فلسطینیوں کے لئے اچھا رول ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم نے فلسطین کے لوگوں کے حقوق کو ماننے سے انکار نہیں کیا ہے۔ جب ہندوستان آزاد بھی نہیں ہوا تھا تب بھی ہمارے سیاسی رہنما بالخصوص مہاتما گاندھی فلسطینیوں کے حقوق کی بات کرتے تھے۔ آج بھی وزیر اعظم (نریندر مودی) فلسطینیوں کے حقوق کی بات کرتے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’ہم اس پوزیشن کے خواہاں ہیں جہاں اگر ہم فریق بنے یا نہ بنے لیکن دونوں فلسطین اور اسرائیل کو آپس میں بات چیت کرانے میں مددگار ثابت ہوں۔‘‘