سنہ 1999 کی کارگل جنگ، جو بھارت اور پاکستان کے درمیان لڑی گئی تھی۔ آپ نے اس جنگ سے متعلق کئی حقائق اور کہانیاں سنی ہونگی۔ لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ کارگل سیکٹر میں پاکستانی دراندازی کے بارے میں بھارتی فوجیوں کو پہلی اطلاع دینے والا ایک مقامی چرواہا تھا۔
کارگل سیکٹر میں پاکستانی دراندازی کی اطلاع تاشی نمگیال نامی ایک مقامی چرواہا نے دی تھی۔ 3 مئی کی صبح کو تاشی اپنی گمشدہ یاک کی تلاش میں اپنے ایک دوست کے ساتھ جوبار لنگپا ندی کے 5 کلومیٹر دوری پر گشت کر رہے تھے۔ اسی دوران ان کی نظر کچھ درانداز پاکستانی فوجیوں پر پڑی۔
تاشی نے فوری طور پر بھارتی فوج کے قریبی چوکی کو اس بارے میں جانکاری دی۔ جس کے بعد بھارتی فوج نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اس معلومات کے حوالے سے جانچ پڑتال شروع کردی اور بعد میں انہیں معلوم ہوا کہ پاکستانی فوجیوں کی دخل اندازی کے بارے میں تاشی کی معلومات درست ہیں۔گارگون کے چھوٹے گاؤں کے تین چرواہے یعنی تاشی نمگیال، مورپ ٹی سیرنگ اور علی رضا اپنے بھیڑوں کو چرانے کے لیے روزانہ بنجو کی چوٹیوں تک کا سفر طئے کرتے ہیں۔ کارگل گاؤں کے چرواہے اپنے مویشیوں کو ایک ساتھ باندھتے ہیں اور گاؤں کے تین یا دو گروپ کے دیہی لوگوں کو ان جانوروں کو چرانے کی ذمہ داری دی جاتی ہے۔موسم گرما کے شروعاتی دنوں میں تاشی اور ان کا دوست جوبار کی پہاڑی علاقوں میں اپنے مویشوں کو چرانے کے لیے جاتے تھے، لیکن جب ایک دن تاشی کا ایک یاک لاپتہ ہوگیا۔ تب تاشی اپنے دوست کے ساتھ اس کی تلاش میں نکل گئے، ساتھ میں ان کے دوست نے لیہ سے جو دوربین خریدا تھا، وہ بھی اپنے ساتھ رکھ لیا۔ تاکہ یاک کو ڈھونڈے میں پریشانی نہ ہو۔3 مئی کی صبح کو جب تاشی جوبار کی لنگپا ندی سے 5 کلومیٹر پر پہنچے تو انہوں نے دوربین میں پٹھان سوٹ میں ملبوس مردوں کے ایک گروپ کو دیکھا، جو زمین میں کھود کر بنکر بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔جس کے بعد تاشی کی یہ جانکاری نے واضح کردیا کہ پاکستانی فوج بھارت کے خلاف مکمل فوجی آپریشن شروع کررہی ہے۔واضح رہے کہ کارگل جنگ 26 جولائی 1999 کو بھارت کی فتح کے ساتھ اختتام پذیر ہوا، اس بھارتی آپریشن کو آپریشن وجئے کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔