افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایرانی لیبر نیوز ایجنسی کے نمائندے فرشاد گلزاری کو انٹرویودیتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان ہمارے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے جیسے چین ، روس ، ازبکستان اور خطے کے دوسرے ممالک ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں،ہم نے جہاد کا راستہ ایوان اقتدار تک پہنچنے اور وزارتیں حاصل کرنے کیلئے اختیار نہیں کیاہم جہاد کا راستہ اس وقت تک ترک نہیں کریں گے جب تک امریکی ہماری سرزمین پر موجود ہیں، شیعہ افغانی قوم کو اہم حصہ ہیں اور ہم انہیں بھائی تسلیم کرتے ہیں ، ایران کو ہم افغان قوم کا دوسرا گھر سمجھتے ہیں اور ہم ایرانی قوم اور حکومت کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ ہماری طرف سے ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوگی اور یہ پالیسی صرف ایران کے لئے نہیں بلکہ ہمارے دیگر پڑوسی ممالک کے لئے بھی ہے،ایران افغانستان کا ایک مضبوط پڑوسی ہے،ہم ایران کے ساتھ پردیرپا دوستی اور مستقبل میں امن کو فروغ دینا چاہیں گے، ہمارے پاس ایک قیادت اور لائحہ عمل ہے جس کے ذریعے ہم بہت سے پڑوسی اور دوست ممالک سے رابطے میں ہیں، بلکل ہم اسی طرح ہم ایران کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں اور اس کے ساتھ ہم اپنے تعلقات کو بہتر کررہے ہیں جوکہ ہمارے لیئے بہت ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ افغان عوام پر امریکی ڈرون حملوں اور وسائل کی لوٹ مار پر ہم خاموش نہیں رہ سکتے،افغانستان کے عوام کسی بھی جبر وتسلط کو قبول نہیں کریں گے چاہے وہ سویت یونین ہو یا امریکہ ،امریکی افواج کی افغانستان سے واپسی ہی مسئلے کا واحد حل ہے اور امریکیوں نے اس بات کو قبول بھی کیا ہے اور اس معاملے پر مذید بات چیت بھی ہو گی کہ امریکہ کس طرح افغانستان کو چھوڑ کرجائے گااس معاملےپر آئندہ امن مذاکرات میں بات چیت متوقع ہے، ہم پر یہ بات اچھی طرح سے واضح ہےاور یہ ثابت بھی ہواہے کہ امریکہ اپنے وعدوں کو نظر انداز کرتا رہاہے اور اپنے عہد کو بھی بدلتارہاہے،اگر امن مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور امریکہ نے اپنی افواج کو افغانستان سے نا نکالا تو اس میں بات میں کوئی دورائے نہیں کہ ہم انہیں بذریعہ فوجی طاقت اور جہاد کے ذریعے افغانستان سے باہر نکالیں گے،افغانستان کے عوام داعش کو ایک مسئلہ سمجھتے ہیں ،داعش کسی بھی اسلامی قانون کو نہیں مانتی اور ان کی جڑیں اسلام اور شریعت سے نہیں ملتیں،ہم نے جہاد کا راستہ کبھی ترک نہیں کیا اور ہم امریکیوں کے ساتھ ابھی بھی حالت جنگ میں ہیں اور دوسری طرف ہم اس بات کو بھی محسوس کرتے ہیں افغانستان کی موجودہ حکومت امریکی کٹھ پتلی ہے۔