بیت المقدس : مساجد میں اذان پر پابندی کا نیا صہیونی منصوبہ تیار

عبرانی ٹی وی چینل کے مطابق لیئون آئندہ چند ہفتوں کے دوران یہودی کالونیوں کے قریب واقع مساجد میں اس منصوبے کو عملی شکل دینا چاہتے ہیں۔ اسرائیل کے عبرانی ٹی وی چینل ۲ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ صہیونی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس میں مساجد میں اذان پر پابندی کا نیا منصوبہ تیار کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت مسجد اقصیٰ سمیت تمام دیگر مساجد میں لائوڈ اسپیکر پر اذان دینے یا اس کی آواز کم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔عبرانی ٹی وی کے مطابق بیت المقدس کے نئے اسرائیلی میئر”موشے لیئون” القدس میں اذان کے حوالے سے ایک نئے پلان پرعمل درآمد کررہے ہیں۔ ان کے اس پلان میں اذان پر پابندی یا کم سے کم شہر کی مساجد کے لائوڈ اسپیکروں کی آواز ہلکی کرنا ہے۔ اگر پہلے مرحلے میں اذانوں کی آواز کم کی گئی تو دوسرے مرحلے میں سرے سے لائوڈ اسپیکروں کے استعمال سے روک دیا جائے گا۔عبرانی ٹی وی چینل کے مطابق لیئون آئندہ چند ہفتوں کے دوران یہودی کالونیوں کے قریب واقع مساجد میں اس منصوبے کو عملی شکل دینا چاہتے ہیں۔عبرانی ٹی وی چینل کے مطابق القدس کی فلسطینی مساجد میں نصب لائوڈ اسپیکروں میں آواز “والیم” کم کرنا ہوگا۔خیال رہے کہ بیت المقدس کی مساجد میں سنہ ۲۰۱۶ء کے دوران بھی اسپیکروں کے استعمال پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا تھا مگر بعد میں اس پرعمل درآمد نہیں ہوسکا۔ صہیونی حکومت سنہ ۲۰۱۰ء کے بعد سے کنیسٹ کے ذریعے ایک نیا قانون منظور کرانے کے لیے کوشاں ہے جس القدس میں مساجد میں اذان کے لیے لائوڈ اسپیکروں کے استعمال پر پابندی کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں