کم عمری کی شادی کے خلاف مرکزی حکومت کی 100 روزہ سخت بیداری مہم کا آغاز

نئی دہلی، 4 دسمبر (پی ایم آئی): مرکزی وزیر برائے خواتین و اطفال کی ترقی انپورنا دیوی نے ’بال ویوہ مکٹ بھارت‘ (بچوں کی شادی سے پاک بھارت) مہم کا ایک سال مکمل ہونے پر کم عمری کی شادی کے خاتمے کے لیے 100 روزہ خصوصی بیداری مہم کا آغاز کیا ہے۔ ان کے مطابق مقصد یہ ہے کہ ملک میں ہر بچہ محفوظ ماحول میں پروان چڑھے اور اپنے مستقبل کو باوقار طریقے سے سنوار سکے۔

چائلڈ میرج کیا ہے؟

لڑکی کی شادی 18 سال سے کم عمر میں

لڑکے کی شادی 21 سال سے کم عمر میں

یا 21 سال سے زیادہ عمر کے مرد کی 18 سال سے کم عمر کی لڑکی سے شادی — یہ سب چائلڈ میرج کے زمرے میں آتے ہیں۔

مہم کی تین مرحلہ وار حکمت عملی

اسپیل 1 (27 نومبر تا 31 دسمبر):
اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بیداری پروگرام، مباحثے، مضمون نویسی، انٹرایکٹو سیشنز اور عہد کی تقریبیں۔

اسپیل 2 (1 تا 31 جنوری):
مذہبی رہنماؤں، کمیونٹی لیڈرز، انفلوئنسرز اور شادی کی خدمات فراہم کرنے والوں کو بچوں کے حقوق اور بچاؤ کے پیغام سے جوڑنا۔

اسپیل 3 (1 فروری تا 8 مارچ):
گرام پنچایتوں اور میونسپل وارڈز میں قراردادیں منظور کرا کے اپنے علاقوں کو ’’چائلڈ میرج فری‘‘ قرار دلوانا۔

یہ پوری مہم وزارتِ صحت و خاندانی بہبود، دیہی ترقی، پنچایتی راج اور وزارتِ تعلیم کے اشتراک سے چلائی جا رہی ہے تاکہ زمینی سطح پر زیادہ سے زیادہ شمولیت کو یقینی بنایا جا سکے۔

مرکزی وزیر کا پیغام

انپورنا دیوی نے کہا کہ یہ تحریک عوام کی بھرپور شرکت کے باعث ’’جن آندولن‘‘ کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ انہوں نے ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ 2029 تک کم عمری کی شادی کی شرح کو 5 فیصد سے کم کرنے کے ہدف کو حاصل کرنے میں تعاون کریں۔ ان کے مطابق یہ مہم صرف ایک سرکاری پروگرام نہیں بلکہ ملک کی آئندہ نسل کے تحفظ سے جڑا قومی عزم ہے۔

قانونی پہلو

پرہیبیشن آف چائلڈ میرج ایکٹ 2006 کے تحت:

کم عمری کی شادی کرنا یا کرانا قابلِ سزا جرم ہے۔

ریاستی حکومتیں چائلڈ میرج پروہیبیشن آفیسرز (CMPO) تعینات کرتی ہیں جو ایسی شادیوں کو روکنے کے ذمہ دار ہیں۔

سماجی کارکنوں کی رائے

بچوں کے حقوق کے کارکن بھون ریبھو نے بھی اس مہم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے کی مشترکہ کوششیں اس جرم کے خاتمے میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتی ہیں۔ ان کے مطابق گزشتہ سال ایک لاکھ سے زیادہ کم عمری کی شادیاں روکی گئیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ جب کمیونٹیز متحد ہو جائیں تو تبدیلی ممکن ہوتی ہے۔

انہوں نے عہد کیا کہ آئندہ سال ایک لاکھ دیہات کو چائلڈ میرج سے پاک بنانے کے لیے کوششیں تیز کی جائیں گی تاکہ ہر بچے کو محفوظ اور بااختیار مستقبل مل سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں