قومی اقلیتی کمیشن میں تمام سات عہدے خالی’دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت وضاحت طلب کی

National Commission for Minorities کے چیئرمین، وائس چیئرمین اور تمام ارکان کے عہدے کئی مہینوں سے خالی کیوں ہیں۔؟

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت سے سوال کیا ہے کہ قومی اقلیتی کمیشن (NCM) کے چیئرمین، وائس چیئرمین اور تمام ارکان کے عہدے کئی ماہ سے خالی کیوں ہیں۔

عدالت نے کہا کہ کسی بھی کمیشن کو سربراہ کے بغیر نہیں چھوڑا جا سکتا اور یہ معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے۔ چیف جسٹس دیویندر کمار اُپادھیائے اور جسٹس توشار راؤ گیڈیلا کی بنچ نے سماعت کی، جبکہ یہ مقدمہ سماجی کارکن مجاہد نفیس کی جانب سے عوامی مفاد کی عرضی (PIL) کے طور پر دائر کیا گیا تھا۔

عرضی میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ مرکزی حکومت کو فوری طور پر چیئرمین، وائس چیئرمین اور ارکان کی تقرری کے لیے ہدایت دی جائے۔

مجاہد نفیس نے اپنی عرضی میں کہا کہ حکومت کی لاپروائی کی وجہ سے کمیشن مکمل طور پر غیر فعال ہو چکا ہے، جس سے اقلیتی برادریوں کے حقوق کے تحفظ پر براہِ راست اثر پڑ رہا ہے۔ یہ کمیشن قومی اقلیتی کمیشن ایکٹ 1992 کے تحت قائم ایک قانونی ادارہ ہے۔

عرضی میں بتایا گیا کہ کمیشن کے تمام سات عہدے—چیئرمین، وائس چیئرمین اور پانچ ارکان—12 اپریل سے خالی ہیں، جب سابق چیئرمین ایس اقبال سنگھ لالپورہ کا دور ختم ہوا۔ وزیر اقلیتی امور نے خود راجیہ سبھا میں اس بات کا اعتراف کیا کہ فی الحال کمیشن میں کوئی رکن موجود نہیں ہے۔

عرضی میں مزید کہا گیا کہ کمیشن میں تقرری نہ ہونا نہ صرف تشویشناک ہے بلکہ یہ عدالت کے سابقہ احکامات کی بھی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے اب مرکزی حکومت سے اس معاملے میں جواب طلب کر لیا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں