حیدرآباد/15مئی (پی ایم آئی) ریاست تلنگانہ کی ہیرٹیج عمارتوں میں شا مل 435سا لہ قدیم دارالشفا کی عمارت،جو دنیا بھر میں الاوہ سرطوق مبارک کےنام سے جانی جاتی ہے۔ جو کہ حیدرآباد کے مرکز میں واقع ایک محفوظ تاریخی ورثہ ہے، سنگین خطرے سے دوچار ہے۔ حکام کی طرف سے برسوں سے مناسب دیکھ بھال یا تحفظ کی کوششوں کی کمی کے باعث یہ تاریخی اور تعمیراتی لحاظ سےیہ اہم عمارت حکام کی جانب سےنظر انداز کئے جانے کا بو لتا ثبوت ہے۔
حال ہی میں ایک تشویشناک بات سامنے آئی ہے کہ دارالشفا (الاوہ سرطوق )کے حدود میں بغیر کسی اجازت کے تعمیراتی کام شروع کیا جا نے والا ہے۔ با وثوق د ذرائع کے مطابق، عاشور خانے کے قریب ایک باورچی خانہ تعمیر کیا جا رہا ہے، جس سے ماہرین کو خدشہ ہے کہ یہ تاریخی عمارت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔اس کے علاوہ، چھوٹے سائز کے گرینائٹ سے بنی پھسلنے والی ٹائلوں کا نصب کیا جانا بھی باعث تشویش ہے۔ ما نسون کے موسم اور محرم کے دوران، جب یہاں بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوتے ہیں، یہ فرش خاص طور پر خطرناک ہو سکتا ہے۔”یہ صرف غفلت نہیں ہے بلکہ ورثہ کے تحفظ کے قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے،” ایک فکر مند شہری نے کہا۔ “جی ایچ ایم سی یا کوئی بھی فرد کسی تاریخی ہیریٹج عمارت میں منظوری کے بغیر تبدیلیاں کیسے کر سکتا ہے؟ یہ حکام کی جوابدہی پر سنجیدہ سوالات اٹھاتا ہے۔
“ایسی اطلاع شیعہ برادری، خاص طور پر نوجوانوں کے درمیان شدید غصے کا باعث بن رہا ہے، جو ورثہ کے قوانین اور حفاظت کی خلاف ورزی پر گہری تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ فوری قانونی کارروائی کے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں، اور کمیونٹی کے رہنما حکام سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ تعمیرات کو فوراً روکیں، ذمہ داروں کے خلاف تحقیقات کریں اور دارالشفا ہیرٹیج عمارت کے لیے ایک منظم بحالی منصوبہ تیار کریں۔شیعہ برادری حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ تاریخی و مذہبی ورـثہ کے تحفظ کی اپنی ذمہ داری کو پورا کرے اور غیر قانونی اور غیر منصوبہ بند تبدیلیوں کے ذریعے اقدیم عمارت کوکے نقصان سے بچا نےکے لیے فوری اقدام کرے۔
دارالشفا (الاوہ سرطوق مبارک) جیسی تاریخی اور مذہبی اہمیت کی حامل عمارتوں کا تحفظ نہ صرف ہماری ثقافتی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ یہ ہماری آنے والی نسلوں کے لیے تاریخ اور روایات کا تسلسل بھی ہے۔ مذکورہ رپورٹ میں جو مسائل اجاگر کیے گئے ہیں، ان پر فوری توجہ دینا ضروری ہے تاکہ اس عظیم ورثے کو نقصان سے بچایا جا سکے۔
اہم نکات:غیر مجاز تعمیرات:
دارالشفا کی حدود میں بغیر اجازت باورچی خانہ کی تعمیر اور فرش پر گرینائٹ ٹائلز کا نصب کیا جانا ورثہ کے تحفظ کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ ایسے اقدامات تاریخی عمارتوں کے ڈھانچے اور جمالیات کو نقصان پہنچا سکتے ہیں
۔ماحولیاتی خطرات:
مون سون اور محرم کے دوران بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد کے سبب پھسلنے والی ٹائلز حادثات کا باعث بن سکتی ہیں، جو کہ انسانی جان کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔
قانونی اور اخلاقی سوالات:
کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری تنظیم کے لیے بغیر منظوری کے تعمیراتی کام کرنا ورثہ کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ مسئلہ حکام کی جوابدہی اور شفافیت پر سوالات کھڑا کرتا ہے۔کمیونٹی کی ناراضگی:شیعہ برادری اور دیگر مقامی افراد میں شدید غصہ پایا جا رہا ہے۔ وہ اس تاریخی ورثہ کو محفوظ رکھنے کے لیے فوری کارروائی کے مطالبے کر رہے ہیں۔
سفارشات:
تعمیراتی کام کو فوراً روکنا:
متعلقہ حکام کو فوری طور پر مداخلت کرتے ہوئے غیر مجاز تعمیرات کو بند کرنا چاہیے۔قانونی کارروائی:ان افراد یا تنظیموں کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے جو غیر قانونی تعمیرات کے ذمہ دار ہیں۔
بحالی کا منصوبہ:
ایک تفصیلی بحالی منصوبہ ترتیب دیا جائے جو ماہرین کی نگرانی میں دارالشفا کی تاریخی اور تعمیراتی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے عمل میں لایا جائے۔عوامی آگاہی:کمیونٹی کو تاریخی ورثے کی حفاظت کی اہمیت سے آگاہ کیا جائے اور ان کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے۔یہ وقت ہے کہ ہم اپنی ذمہ داری کو سمجھیں اور ان تاریخی ورثوں کو بچانے کے لیے متحد ہو کر کوشش کریں تاکہ یہ آنے والے وقتوں کے لیے محفوظ رہ سکیں(PMI)