عدالت میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف 73 سے زیادہ عرضیاں داخل کی گئی ہیں ’ وقف ایکٹ پرآئندہ سماعت 5 مئی کو ہوگی
نئی دہلی 17/اپریل (پی ایم آئی)صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسدالدین اویسی نےآج سپریم کورٹ میں وقف قانون کی سماعت پراظہار خیال کر تے ہوئے کہا کہ وہ اس ایکٹ کوغیرآئینی مانتے ہیں۔ملک بھر میں مسلم سماج کے سب سے طا قتور قائد اسد اویسی نے کہ جے پی سی کی بحث کے دوران میں نے حکومت کی طرف سے مجوزہ سبھی ترامیم کی مخالفت کرتے ہوئے ایک رپورٹ دی تھی۔ پارلیمنٹ میں بل پربحث کے دوران میں نے بل کوغیرآئینی بتایا تھا۔ یہ آرٹیکل 14, 15, 25 اور26 کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس ایکٹ کے خلاف ہماری قانونی لڑائی جاری رہے گی۔
سپریم کورٹ میں وقف قانون 2025 سے متعلق آج مسلسل دوسرے دن سماعت ہوئی۔ مرکزی حکومت نے عدالت سے جواب داخل کرنے کے لئے سات دنوں کا وقت مانگا تھا، جسے عدالت نے دے دیا ہے۔ وہیں عدالت نے عبوری حکم دیتے ہوئے وقف کونسل اوروقف بورڈ میں کسی بھی تقرری پرروک لگا دی ہے۔ عدالت میں ہوئی ۔
۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ سینٹرل وقف کونسل اور اسٹیٹ وقف کونسل کی تشکیل نہیں کی جائے گی اور وقف بائی یوزر کو ہٹایا نہیں جاسکتا ہے۔
وقف قانون سے متعلق سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سالسٹر جنرل کے اس بیان کو ریکارڈ میں لیا کہ مرکزی حکومت 7 دنوں کے اندر جواب داخل کرے گی۔ اس دوران جو پہلے تھا ویسا ہی رہے گا۔ سالسٹرجنرل نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ اگلی سماعت کی تاریخ تک وقف جس میں پہلے سے رجسٹرڈ یا نوٹیفکیشن کے ذریعہ ڈکلیئروقف شامل ہیں، کو نہ تو ڈی نوٹیفائی کیا جائے گا اور نہ ہی کلکٹرکو بدل جائے گا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ مرکزی حکومت کو 7 دنوں کے اندر جواب داخل کرنا چاہئے۔ وہیں، وقف ایکٹ پراب اگلی سماعت 5 مئی کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ عدالت میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف 73 سے زیادہ عرضیاں داخل کی گئی ہیں۔ وہیں، عدالت نے کہا کہ اگلی سماعت پران میں سے 5 عرضیوں کی بنیاد پر ہی سماعت ہوگی۔ باقی عرضیوں کو درخواست کے طور پر سامنے رکھا جاسکتا ہے( pressmediaofindia.com)