وقف ترمیمی قانون کے خلاف اجلاس، یہ قانون غیر آئینی ہے مولانا محمود مدنی

سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو غیر آئینی قرار دے

Demanded the Supreme Court to declare the Waqf (Amendment) Act 2025 unconstitutional

نئی دہلی:/13اپریل: وقف ترمیمی قانون کے سلسلے میں دہلی میں مسلم تنظیموں کی ایک بڑی میٹنگ منعقد کی گئی۔ اس موقع پر جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے اس قانون پر سخت ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: یہ صرف وقف کا معاملہ نہیں بلکہ سراسر سیاست ہے۔

مسلمانوں کے نام پر، کبھی مسلمانوں کو گالیاں دے کر اور کبھی ان کے ہمدرد بن کر، بدنیتی کے ساتھ یہ ترمیمی قانون نافذ کیا گیا۔ یہ قانون، نہ تو ملک کے لیے، نہ معاشرے کے لیے، اور نہ ہی مسلمانوں کے لیے صحیح ہے۔

اس سے قبل، جمعہ کے روز مولانا محمود مدنی نے ایک بیان میں بتایا کہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک مفادِ عامہ کی عرضی داخل کی گئی ہے، جس میں اس قانون کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا گیا ہے۔

یادداشت میں جمعیت کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ یہ قانون ہندوستانی آئین کے کئی دفعات، خصوصاً آرٹیکل 14، 15، 21، 25، 26، 29 اور30-اےمیں دیے گئے بنیادی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے، اور مسلمانوں کے مذہبی و ثقافتی حقوق اور شناخت کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔

مولانا مدنی نے مزید کہا کہ: یہ قانون نہ صرف غیر آئینی ہے بلکہ اکثریتی ذہنیت کی پیداوار ہے، جس کا مقصد مسلم قوم کے صدیوں پرانے مذہبی و فلاحی ڈھانچے کو ختم کرنا ہے۔ اسے اصلاحات کے نام پر نافذ کیا گیا، لیکن دراصل یہ قانون تعصب پر مبنی ہے، اور ملک کی سیکولر شناخت کے لیے خطرہ ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ: ہم نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو غیر آئینی قرار دے اور اس پر فوری طور پر عمل درآمد روکنے کا حکم جاری کرے(PMI)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں