تہور رانا نے وکیل لینے سے نکار کیوں کیا ؟

رانا کو این آئی اے ہیڈکوارٹر میں ہائی سیکیورٹی والے سیل میں رکھا گیا ہے۔ یہ سیل گراؤنڈ فلور پر واقع ہے جہاں سی آئی ایس ایف کے اہلکاروں کے ساتھ ساتھ این آئی اے کے دو افسران چوبیس گھنٹے نگرانی کر رہے ہیں۔

نئی دہلی /12اپریل ٖ(پی ایم آئی) ممبئی میں 26/11 کے دہشتگردانہ حملوں کے اہم سازشیوں میں سے ایک تہوّر رانا نے دہلی کی عدالت سے گزارش کی ہے کہ اسے ایسا کوئی وکیل نہ دیا جائے جو اس کیس کے ذریعے شہرت اور نام کمانا چاہتا ہو۔ جمعرات کو رانا کو امریکہ سے بھارت حوالگی کے بعد پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں پیش کیا گیا۔ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی ( این آئی اے) نے عدالت سے اس کی 20 دن کی حراست کی درخواست کی، تاہم عدالت نے 18 دن کی حراست منظور کی۔
ایڈیشنل سیشن جج چندر جیت سنگھ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزم نے کہا ہے کہ ایسا کوئی وکیل نہیں ہونا چاہیے جو اس کے معاملے کے ذریعے شہرت حاصل کرتا ہوا نظر آئے۔اگرچہ قانونی خدمات کے ادارے کے تحت 1987 کے قانون کے مطابق وکلاء دستیاب ہیں، پھر بھی عدالت نے ملزم کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے ہدایت دی کہ سرکاری وکیل میڈیا سے رانا کے بارے میں بات نہیں کریں گے۔ مزید یہ کہ اگر وکیل کا نام پہلے سے میڈیا کو معلوم نہیں، تو وہ میڈیا کو بتایا بھی نہیں جائے گا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ملزم نے اپنے وکیل کو ہدایات دینے کے لیے کچھ سامان کی اجازت مانگی ہے، اس لیے عدالت نے حکم دیا کہ اُسے ہدایات لکھنے کے لیے نرم نوک والا قلم اور کاغذ دیا جائے۔
رانا کو این آئی اے ہیڈکوارٹر میں ہائی سیکیورٹی والے سیل میں رکھا گیا ہے۔ یہ سیل گراؤنڈ فلور پر واقع ہے جہاں سی آئی ایس ایف کے اہلکاروں کے ساتھ ساتھ این آئی اے کے دو افسران چوبیس گھنٹے نگرانی کر رہے ہیں۔ رانا پر مسلسل 24×7 نگرانی رکھی گئی ہے اور اسے کھانا و دیگر ضروریات این آئی اے ہیڈکوارٹر کی کینٹین سے فراہم کی جا رہی ہیں۔ ہیڈکوارٹر کے ارد گرد سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ تہور رانا پاکستانی فوج کے میڈیکل کور میں خدمات انجام دے چکا ہے۔ اسے ممبئی حملوں کے گیارہ ماہ بعد، اکتوبر 2009 میں شکاگو میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس پر 26/11 حملے کی منصوبہ بندی اور اس کے لیے لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے کا الزام ہے(PMI)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں