ملک میں خواتین کے خلاف جنسی جرائم میں اضافہ ’ جماعت اسلا می کی تشویشناک

نئی دہلی۔8مارچ : جماعت اسلامی ہندنے بین الاقوامی یومِ خواتین کے موقع پرملک میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پرشدید تشویش کا اظہارکیا ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے مرکز میں منعقد ہونے والی ماہانہ پریس کانفرنس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی سیکرٹری رحمت النساء نے کہا کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو(این سی آربی) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2022 میں ہرایک لاکھ خواتین میں 51 خواتین مختلف جرائم درج کا شکار ہوئیں جبکہ ملک میں ہر16 منٹ میں آبروریزی کا ایک واقعہ رپورٹ ہوتا ہے۔ یہ صورتحال انتہائی تشویشناک اورناقابل قبول ہے۔ قتل کے ساتھ آبروریزی یا اجتماعی آبروریزی کے مقدمات میں سزا کی شرح 69.4 فیصد ہے، لیکن دیگرزنا بالجبرکے مقدمات میں یہ شرح کم ہوکر 27.4 فیصد رہ جاتی ہے، جو ہمارے نظامِ عدل کی ناکامی کوظاہرکرتی ہے۔ حالیہ واقعات، جیسے کولکاتا میں ایک میڈیکل ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اورقتل اورپونے میں بس میں ایک خاتون کے ساتھ زیادتی، ہمارے ملک میں خواتین کی سلامتی کی نازک حالت کو آشکار کرتے ہیں-

انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیررکشا کھڑسے کی بیٹی کے ساتھ ہونے والی چھیڑخانی کا واقعہ ظاہرکرتا ہے کہ عام خواتین تو درکنار، وی آئی پیزبھی محفوظ نہیں ہیں۔ رحمت النساء نے اس بحران کے اخلاقی پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ “چھیڑخانی اور بدتمیزی کے ہزاروں غیر رپورٹ شدہ کیسز معاشرے میں گہرے اخلاقی زوال کی نشاندہی کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی ہند یہ سمجھتی ہے کہ حقیقی ترقی خواتین کی حفاظت، عزت، اور ان کے جائز حقوق کے تحفظ میں مضمر ہے۔ قوانین کا مؤثر نفاذ ضروری ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ سماجی اصلاح بھی لازمی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ‘تم میں سب سے بہتر وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں’ ہم حکومت، تعلیمی اداروں اور سول سوسائٹی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خواتین کے احترام کے ماحول کو فروغ دیں اور علامتی اقدامات سے آگے بڑھ کر خواتین کو ان کا جائز مقام دلانے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں