تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ کی تحلیل کے امکا نات روشن

حیدرآباد7مارچ(پی ایم آئی)تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ کو تحلیل کئے جا نے کا وقت قریب آتا جا رہا ہے۔ذرائع کے مطا بق عنقریب میں وقف بورٹ تحلیل کر دیا جائے گا۔بتایا جا تا ہے اس بات سے بورڈ کے ارکان اور سی ای او اچھی طرح واقف ہیں۔گذشتہ ماہ کے آخر میں جے سی پی کا نئی دہلی میں ایک اجلاس طلب کیا گیا تھا جس میں تمام وقف بورڈ کے چیف ایکزیکیٹو آفیسرس نےشر کت کی جن پوچھا گیا کے آیا وہ مکمل طور پر تیار ہیں ۔سبھی سی ای او نے مثبت جواب دیا۔ذرائع نا بتا یا کےالٹی گنتی شروع ہو چکی ہے۔قومی امکان ہے کے بورڈ جاریہ ماہ تحلیل ہو جائے گا۔

وقف بل میں میں غیر مسلم رہنما کو بھی شامل کیا گیا ہے۔مرکزی حکو مت کے ذرائع کے مطا بق این ڈی اے حکو مت کا کہنا ہے کہ یہ لیڈران عوام کے ذریعہ منتخب ہوکر آتے ہیں اس لئے ان کا مذہب سے زیادہ عوام کی بھلائی کے لئے کام کرنا مقصد ہوتا ہے۔۔ذرائع کا کہنا ہے کہ این ڈی اے حکومت اس بل کے ذریعہ ر غریب مسلمان خاص کر مسلم خواتین اور یتیموں کو انصاف فراہم کر نا چاہتی ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ وقف کے پاس زمین بہت ہے مگر اس پر کچھ خاص لوگوں کا قبضہ ہے۔ اس بل کا مقصد وقف املاک کو ناجائز قبضوں سے آزاد کرانا ہے۔ ملک میں ڈیفنس اور انڈین ریلوے کے بعد سب سے زیادہ اراضی وقف بورڈ کے پاس ہی ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ یہ دونوں اراضیات سرکاری ہیں جبکہ وقف بورڈ غیر سرکاری ہے۔
جب کہ اقلیتی رہنماؤں کا الزام ہے کہ حکومت اس بل کے ذریعہ وقف بورڈ کے اختیارات کو ختم کرنا چاہتی ہے اور اس کی مدد سے وہ اپنے بھگوا ایجنڈے کو آگے بڑھانا چاہتی ہے۔

جبکہ مودی حکومت وقف بورڈ کو دیے گئے اختیارات کو کم کرنے اور اس کے نظام کو شفاف بنانے کے لیے بل میں ترمیم کرنے جا رہی ہے۔ اس میں مسلم سماج کے دیگر پسماندہ طبقات بشمول مسلم خواتین، شیعہ، سنی، بوہرہ اور آغاخانی جیسے طبقات کو بھی نمائندگی دینے کی بات کی گئی ہے۔

واضح رہے کے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) نے 28 جنوری کو وقف بل 1995 کی 14 شقوں/حصوں میں ترامیم کے ساتھ منظوری دے دی تھی۔

جبکہ بل میں 572 ترامیم کی تجاویز پیش کی گئیں تھی جن میں سے 44 ترامیم پر بحث ہوئی اور اکثریت کی بنیاد پر کمیٹی نے این ڈی اے
اراکین کی 14 ترامیم کو منظور کر لیا۔ جے پی سی میں شامل اپوزیشن ارکان کی تمام مجوزہ ترامیم کو ووٹنگ کے دوران 10 کے مقابلے میں 16 ووٹوں سے مسترد کر دیا گیا۔

یاد ہوگا کے اپوزیشن شروع ہی سے وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرتی آئی ہے۔ اپوزیشن گزشتہ مہینوں میں ہوئی جے پی سی کی کئی میٹنگوں میں بل کی مخالفت کی ہے۔

مر کزی حکومت بھی اس بل کو لیکر بہت سنجیدہ ہے اور اس میں بڑی ترمیم کرنا چاہتی ہے۔ اسی سلسلے میں آج بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت نے وقف ایکٹ 1995 میں ترمیم کے لیے لوک سبھا میں وقف (ترمیمی) بل 2024 پیش کر دیا ہے۔ حکومت کا موقف ہے کہ اس بل کا مقصد ریاستی وقف بورڈ کے اختیارات، وقف املاک کے رجسٹریشن اور سروے اور تجاوزات کو ہٹانے سے متعلق مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کرنا ہے۔ (PMI)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں