Delhi Akbar Road: دہلی کے اکبر روڈ پر تنازعہ ، ہندو تنظیموں نے سائن بورڈ پر کالک پوتی لگائی ’ اشتعال انگیز پوسٹربھی

یہ پہلا واقعہ نہیں۔ : دہلی میں تاریخی شخصیات کے نام پر سڑکوں کے نام تبدیل کرنے کو لے کر پہلے بھی کئی بار تنازعہ ہو چکا ہے

نئی دہلی،7ارچ (پی ایم آئی) ملک کے دارالخلا فہ میں ایک سڑک کے نام کو لیکر ایک بار پھر تنازچہ کھڑا ہو گیا۔دہلی میں اکبر روڈ کا نام تبدیل کرنے کےکی مانگ کےساتھ گئو رکشا دل اور ہندو رکشا دل کے کارکنوں نے نہ صرف اکبر روڈ کے سائن بورڈ پر کالک پوتی لگائی ، بلکہ اسے چھترپتی سنبھاجی مہاراج مارگ قرار دینے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران گئو رکشا دل اور ہندو رکشا دل کے لوگوں نے استعال انگیز پوسٹر بھی لگایا جس میں مغلوں کے بارے میں متنازعہ باتیں لکھی گئی تھیں۔

گئو رکشا دل اور ہندو رکشا دل کے پوسٹروں میں مغلوں پر ہندوؤں کے قتل عام، مندروں کو تباہ کرنے اور جبری تبدیلی مذہب کا الزام لگایا گیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوؤں کو ان واقعات کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کرنا چاہیے۔ عوام مغلوں کے نام سے منسوب سڑکوں کے خلاف احتجاج کریں۔

پوسٹر میں حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم ‘چھاوا’ کا ذکر کیا گیا ہے، جس میں اورنگزیب کو دکھایا گیا ہے۔ جس میں اورنگزیب کی تصویر کشی کی گئی ہے ،وہیں اس واقعہ میں اکبر کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس سے ان مظاہرین کی معلومات پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

کالک پوتنے کی ذمہ داری لیتے ہوئے، گئو رکشا دل کے دکش چودھری نے اے بی پی نیوز کو بتایا، “موجودہ حکومت نے ایک بار بھی نہیں سوچا کہ ہماری سڑکوں پرلٹیروں کے نام کیوں ہیں؟ اکبر نے مذہب تبدیل کروایا تھا۔ این سی ای آر ٹی کی کتابیں بھی اکبر، بابر اور اورنگ زیب کے بارے میں لکھا ہے۔ ہم نے فلم ‘چھاوا’ میں بھی یہی دیکھا کہ مغلوں نے کس طرح نسل در نسل حکومت کی۔ ہم نے تلوار کےدم پر شلوار نہیں پہنی‘‘۔ کالک پوتنے والے دکش چوہدری نے مزید کہا کہ ہم جیل بھی جائیں تو ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

گئو رکشا دل کے وجے راج، جو اس واقعے میں ملوث تھے، انہوں نے کہا، “اگر ہم نے کالک کو مسل دیا ہے تو کیا مسئلہ ہے؟ اکبر کا نام ہٹانے میں کیا حرج ہے؟ ہمارے اسلاف پر ظلم کرنے والوں کے نام سڑکوں پر کیوں رہیں؟ اگر ہمارے خلاف کارروائی ہوتی ہے تو یوگی جی کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔ ان کے خلاف بھی مقدمہ درج ہونا چاہیے۔‘‘

دہلی میں تاریخی شخصیات کے نام پر سڑکوں کے نام تبدیل کرنے کو لے کر پہلے بھی کئی بار تنازعہ ہو چکا ہے۔ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ ہندو تنظیموں کے لوگوں نے بابر اور ہمایوں روڈ کے سائن بورڈ کو بھی سیاہ کر دیا تھا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا حکومت اس پر کوئی ٹھوس قدم اٹھائے گی یا یہ معاملہ صرف احتجاج تک ہی محدود رہے گا۔ (PMI)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں