قومی اردو کونسل کی ساتویں عالمی اردو کانفرنس کا مجوزہ موضوع وکست بھارت کا وژن اردو زبان کا مشن ہے

نئی دہلی؍24 جنوری: آج قومی اردو کونسل کے صدر دفتر میں ساتویں عالمی اردو کانفرنس کے سلسلے میں ایک مشاورتی میٹنگ کا انعقاد عمل میں آیا۔ اس موقعے پر کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شمس اقبال نے میٹنگ کے شرکا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ فروغ اردو کے منصوبے میں اردو کے ادبی پہلوؤں کے ساتھ عصری تقاضوں اور تغیرات کو ذہن میں رکھتے ہوئے نئے موضوعات کو بھی شامل کیا جانا ضروری ہے۔

انھوں نے کہا کہ بندوستانی عناصر کی نمائندگی سائنسی تغیرات اور بندوستانی و عالمی زبانوں سے ترجمہ اکیسویں صدی میں اردو کا منشور ہونا چاہیے۔ ڈاکٹر شمس اقبال نے کہا کہ وکست بھارت مہم میں اردو زبان کا بھی اہم رول ہوگا، اسی وجہ سے کونسل کی ساتویں عالمی اردو کانفرنس کا مجوزہ موضوع وکست بھارت کا وژن اردو زبان کا مشن ہے۔ اس موضوع میں نہ صرف اردو کے ادبی پہلووں کو پیش نظر رکھا گیا ہے، بلکہ موجودہ ہندوستان کی ضروریات اور ترقی یافتہ بندوستان کی تعمیر میں اردو کے کردار کو خاص طور پر پیش نظر رکھا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں غیر روایتی طور پر مقالہ نگاری کے ساتھ انٹرایکٹیو سیشنز بھی رکھے جائیں گے اور یہ کانفرنس نہ صرف اردو زبان کے فروغ بلکہ حکومت ہند کے وکست بھارت کے خواب کی تعبیر کے حوالے سے ایک با مقصد روڈ میپ پیش کرے گی۔

اس موقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف نے مجوزہ موضوع سے اتفاق کرتے ہوئے کانفرنس کی مقصدیت پر زور دیا اور کہا کہ ہماری نگاہ اس کے نتائج پر ہونی چاہیے اور اس کانفرنس میں اساتذہ و سینئرز کے ساتھ نئی نسل کے اسکالرز کو بھی ضرور مدعو کیا جانا چاہیے تاکہ موضوع کے تعلق سے نئے آئیڈیاز سامنے آسکیں۔

کونسل کے سابق ڈائرکٹر اور آئی سی ایس ایس آر کے سکریٹری پروفیسر دھننجے سنگھ نے بھی موضوع کی انفرادیت کو سراہا اور کہا کہ ہم اگر زبان کی ترقی کے لیے کام کریں گے تو اس سے یقینا ادب کا بھی فروغ ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ وکست بھارت کا بنیادی ہدف اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنا ہے اور اس سلسلے میں اردوزبان بھی اپنا رول ادا کرسکتی ہے۔ انھوں نے اس کانفرنس میں اردو کے ساتھ دیگر زبانوں کے اسکالرز کی شمولیت پر بھی زور دیا۔

پروفیسر اعجاز علی ارشد نے بھی عصری ترقیات و تغیرات سے اردو کی ہم آہنگی پر زور دیا اور اس حوالے سے عربی فارسی کے ساتھ ہندوستان کی علاقائی زبانوں سے استفادہ اور نئی نسل کو اس کے لیے تیار کرنے پر زور دیا۔ پروفیسر حسنین اختر صدر شعبۂ عربی دہلی یونیورسٹی) نے کہا کہ آج کے بدلتے حالات میں کسی بھی زبان کی ترقی کے لیے سائنٹفک اپروچ اختیار کرنا ضروری ہے اور ہمیں توقع ہے کہ وکست بھارت کا وژن اردو زبان کا مشن ایک ایسا موضوع ہے جس میں تمام ممکنہ پہلو زیر بحث آسکتے ہیں۔ پروفیسر احمد محفوظ صدر شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کہا کہ یہ عنوان بہت مناسب ہے اور خوش آہنگ بھی ہے، انھوں نے کہا کہ آج کے دور میں اردو کو بحیثیت زبان فروغ دینے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے نئے وسائل اختیار کرنے کے ساتھ بندوستان کی علاقائی ثقافتوں کو بھی جوڑنے کی ضرورت ہے۔

توقع ہے کہ اس کانفرنس میں اس حوالے سے نہایت کارگر نکات سامنے آئیں گے۔ پروفیسر مشتاق قادری شعبۂ اردو دہلی یونیورسٹی نے کسی بھی زبان کی کماحقہ ترقی کے لیے اسے محض درس و تدریس کے دائرے سے نکال کر عملی دنیا میں برتنا ضروری ہے ، قومی ترقی میں بھی وہ زبان تبھی اپنا رول ادا کر سکتی ہے اور وکست بھارت کا وژن اردو زبان کا مشن ایک ایسا موضوع ہے جس میں اس حوالے سے اہم اور قابل عمل نکات سامنے آسکتے ہیں۔ ان کے علاوہ ڈاکٹر سید مشیر عالم (اڈیشہ اور ڈاکٹر عبداللہ امتیاز صدر شعبۂ اردو ممبئی یونیورسٹی) نے بھی مجوزہ موضوع سے اتفاق کرتے ہوئے اس کی افادیت پر روشنی ڈالی۔ اس موقعے ڈاکٹر کلیم اللہ (ریسرچ آفیسر) ، جاوید عالم (ٹیکنیکل اسسٹنٹ)، محمد افروز وغیرہ بھی موجود رہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں