تمام مذاہب کے لئے ایک وقف قانون ہو: جے پی سی کو وی ایچ پی کا خط

25-01-22

نئی دہلی’جنوریوشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے وقف بورڈ پر قائم جے پی سی کو تجاویز دی ہیں۔ جس میں تمام مذاہب کی املاک کے تحفظ کے لیے یکساں قانون بنایا جائے تاکہ کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہ ہو۔ وی ایچ پی نے کہا ہے کہ اگر ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے تو وہاں مختلف مذاہب یا ان کی جائیدادوں کے لیے مختلف قوانین نہیں ہونے چاہئیں۔

جس طرح ملک کا قانون ملک کے کسی شہری کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کرتا، اسی طرح مذہبی املاک کے تحفظ اور ان سے متعلق تنازعات کے حل کا انتظام یکساں طور پر ایک پلیٹ فارم پر ہونا چاہیے۔ آئین کا آرٹیکل 44 یہ فراہم کرتا ہے کہ ریاست ہندوستان کے پورے علاقے میں شہریوں کے لیے یکساں سول کوڈ کو محفوظ بنانے کی کوشش کرے گی۔ یہاں مذہبی معاملات میں ایک ہی بات تمام مذاہب پر لاگو ہوتی ہے۔

وی ایچ پی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وقف کی تشکیل کے وقت ارکان پارلیمنٹ سے بحث کی مدد لی گئی تھی۔ وی ایچ پی نے کہا ہے کہ وقف ایکٹ 1954 کو حکومت نے پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا تھا۔ محمد احمد کاظمی نے اسے پرائیویٹ ممبر بل کے طور پر پیش کیا تھا۔ بل کو راجیہ سبھا کی سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجا گیا تھا۔

اس وقت کے قانون اور اقلیتی امور کے وزیر سی سی بسواس کو سلیکٹ کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا تھا۔ لیکن وقف کی تشکیل کے وقت بحث کے دوران راج گوپال نائیڈو نے کہا تھا کہ ریاست کی پالیسی کے ہدایتی اصول کہتے ہیں کہ یکساں سول کوڈ ہونا چاہیے۔ ایسی صورت حال میں، کیا یہ بہتر اور مناسب نہیں کہ ہمارے پاس پورے ہندوستان میں تمام مذہبی اور خیراتی اوقاف کے لیے ایک یکساں سول کوڈ ہو، جو نہ صرف مسلمانوں پر لاگو ہو بلکہ ہندو، پارسی، جین، سکھ اور ہندوستان میں پائی جانے والی ہر برادری پر بھی لاگو ہو۔

ہاں مسلمانوں کے مذہبی اور خیراتی اوقاف کے لیے الگ الگ قانون کیوں ہونا چاہیے؟ وی ایچ پی کے صدر آلوک کمار کے ذریعے بھیجے گئے خط میں تجویز کیا گیا ہے کہ مختلف مذہبی برادریوں کی جائیدادوں کے کنٹرول اور انتظام کے لیے الگ الگ قانون بنانے کے بجائے ملک میں تمام مذہبی املاک کے انتظام کے لیے ایک ہی قانون ہونا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں