لکھنؤ30نو مبر(پی ایم آئی)یو پی پو لیس نےسنبھل کی جا مع مسجد کے سر وے کے موقع پر پیش آئے تشدد کے واقعات پر مبنی ایک رپورٹ تیا ر کر نے کے مقصد سے دورہ کر نا چاہتی تھی تا ہم پولیس نےمقام پر جانے سے پہلے ہی روک دیا۔ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کی ہدایت پرماتا پرساد پانڈے کی قیادت میں تشکیل پانے والے اس وفد کا کام واقعہ کے بارے میں تفصیلی معلومات اکٹھا کرنا تھا۔ ایک رپورٹ تیار کرکے ایس پی کے قومی صدر کو سونپی جانی تھی۔
یو پی پو لیس نے سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے 15 رکنی وفد کو، جو سنیچر کو اتر پردیش کے سنبھل کا دورہ کرنے والا تھا، کو قائد حزب اختلاف (ایل او پی) ماتا پرساد پانڈے کی رہائش گاہ کے باہر تعینات پولیس کی بھاری سیکورٹی نے روک دیا۔
ماتا پرساد پانڈے کے علاوہ وفد میں قانون ساز کونسل کے لیڈر لال بہاری یادو، پارٹی کے ریاستی صدر شیام لال پال، دیگر ایم ایل اے اور ایم ایل سی اور سرکرقا ئدین بھی اس وفد میں شامل تھے۔
اس سے پہلے کہ لیڈر پانڈے کی رہائش گاہ سے سنبھل کے لیے نکلتے، سیکورٹی اہلکاروں نے انہیں روک دیا۔ اس کے بعد رہنماؤں نے پارٹی دفتر جانے کا فیصلہ کیا، لیکن انہیں رہائش گاہ سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پانڈے نے کہا، “پولیس کو ہمیں روکنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ایسا انتظام تھا کہ کوئی سنبھل نہ جائے، تاہم وہ ہمیں کہیں اور جانے سے نہیں روک سکتے۔“ہر کوئی جانتا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر کام کرتے ہیں۔ حکومت کبھی آئینی نظام پر عمل نہیں کرتی۔ آئین میں یہ ہمارا بنیادی حق ہے کہ ہم کہیں بھی جا سکتے ہیں۔ سنبھل میں پابندی لگائی گئی۔ یہ لکھنؤ میں نافذ نہیں کیا گیا ہے،
پانڈے نے کہا،“تو پھر وہ جس چیز سے مجھے روک رہے ہیں وہ مکمل طور پر غیر آئینی اور غیر قانونی ہے،۔، انہوں نے مزید کہا کہ اب پولیس “ہمیں پارٹی دفتر تک بھی جانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے، جو لکھنؤ میں ہے۔