اتر پردیش کے مسلمانوں کو ایسا لگ رہا کے اب وہ دوسرے درجہ کے شہری ہیں۔
کانگریس رکن پارلیمنٹ عمران مسعود نے کہا کہ سنبھل میں جس طرح کے حادثات ہوئے ہیں۔ اس سے ایک بات تو واضح ہے کہ ہماری جان کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ گولیاں چلائی جارہی تھیں، جسم سے گولی آرپارہو رہی ہے۔
حیدرآباد 30و مبر(پی ایم آئی) اس میں دو رائے نہیں کے ملک کا مسلمان اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھ رہا ہے ۔بلکہ بڑی حد تک اسے یقین بھی ہو گیا ہے۔اس کی ایک وجہ یہ بہی ہے کےوہ دیکھ رہے ہیں کے رکن اسمبلی ہو یا رکن پارلیمنٹ پو لیس کے آگے بے بس ہیں۔اگر وہ پو لیس سے ائحجھ بھی جا ئیں توایک عام آدمی کی طرح انھیں دور کر دیا جا تا ہے۔اتر پردیش کے مسلمانوں کو ایسا لگ رہا کے اب وہ دوسرے درجہ کے شہری ہیں۔
دریں اثنا سہارنپورسے رکن پارلیمنٹ عمران مسعود کا ایک ویڈیوسامنے آیا ہے، جس میں وہ سنبھل تشدد معاملے میں بے حد ناراض نظرآرہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ آج ملک میں مسلمانوں کا ایسا حال کردیا ہے کہ “گھرسے باہرنکلیں گے تو پولیس مارے گی۔” بہرائچ میں گھرکے اندررہے توگھرسے باہرنکال کرمارا گیا۔ مسلمان آخرکیا کریں۔
کانگریس رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ سنبھل کی شاہی جامع مسجد میں ایک بارسروے ہوا۔ سب کچھ پُرامن رہا، لیکن منصوبہ بند طریقے سے آدمی بھیجے جاتے ہیں۔ نعرے لگوائے جاتے ہیں، جب آمنے سامنے آتے ہیں توپولیس کے ذریعہ گولی چلائی جاتی ہے۔ میں بس اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ اس ملک کومت جلاؤ۔ نفرت سے کچھ نہیں نکلنے والا ہے۔ نفرت کی آگ میں ہم سب جھلس جائیں گے۔
سنبھل میں جس طرح کے حادثات ہوئے ہیں، اس سے ایک چیزتوواضح ہے کہ ہماری جان کی کوئی قیمت ہی نہیں ہے۔ گولیاں چلائی جا رہی تھیں، جسم سے گولی آرپارہورہی ہے۔ پتھربازوں کو قابوکرنے کے لئے ان کے پیرمیں گولی ماری جاسکتی تھی۔ پولیس لاٹھی چارج کرسکتی تھی، لیکن پولیس نے گولی چلائی۔
عمران مسعود نے کہی یہ بڑی بات
پولیس کے ذریعہ جتنے بھی پوسٹرجاری کئے گئے ہیں۔ ان میں کئی نوجوان پتھرلئے دکھائی دے رہے ہیں۔ کسی کے ہاتھ میں مجھے طمنچہ نہیں دکھائی دیا۔ طمنچہ میں اتنی طاقت نہیں ہوتی ہے کہ اس کی گولی آرپارہوجائے۔ میں نے بھی شوٹنگ کی ہے اورمجھے اس کی جانکاری ہے۔ سنبھل تشدد میں جن کے گھرتباہ ہوگئے، ان کے لئے بات نہیں ہو رہی ہے۔ بس پتھربازوں پر بحث ہو رہی ہے۔ اگرپتھرباز ہیں توحراست میں لو، سختی کرنی چاہئے۔ یہ نہیں ہونی چاہئے کہ سیدھے جان سے ماردیں گے۔ اگرمجرمین کے طورپرگولی مار رہے تھے تو پتھربازوں کے پیرمیں بھی گولی ماردیتے۔