مسلم فریق کو ہائی کورٹ جا نے کی ہدایت
شاہی جامع مسجد مینجمنٹ کمیٹی : تحت کی عدالت کے سروے آرڈر کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا جسے عدالت نے ایک طرح سے قبول کر لیا ہے
نئی دہلی 29نو مبر: سپریم کورٹ نے یوپی کی سنبھل شاہی مسجد معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے تحت کی عدالت سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کی مزید سماعت نہ کرے۔ کیس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہاکہ جب تک الہ آباد ہائی کورٹ کوئی حکم جاری نہیں کرتا، تحت کی عدالت کو کیس کی سماعت نہیں کرنی چاہیے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے مسلم فریق کو ہائی کورٹ جانے کو کہا ہے۔ سپریم کورٹ نے کیس کو زیر التوا رکھا ہے اور اب اس کی سماعت 8 جنوری سے پہلے ہوگی۔
سپریم کورٹ نے سنبھل کی انتظامی کمیٹی سے کہا ہے کہ وہ شاہی عیدگاہ مسجد معاملے میں تحت کی عدالت کے حکم کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کرے۔ سماعت کے دوران، سی جے آئی نے کہا، ‘جب تک وہ ہائی کورٹ نہیں جاتے، ہم نہیں چاہتے کہ کچھ ہو۔ تحت کی عدالت اپنے حکم پر عمل درآمد نہیں کرے گی۔ سی جے آئی نے کہا کہ ہم کیس کے میرٹ پر کچھ نہیں کہہ رہے ہیں۔ شاہی مسجد مینجمنٹ کمیٹی کو ہائی کورٹ جانے کو کہا۔ تحت کی عدالت میں اس معاملے میں 8 جنوری سے پہلے کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ تب تک شاہی مسجد کمیٹی سپریم کورٹ میں عرضی داخل نہ کرے۔
سپریم کورٹ نے یوپی کی سنبھل شاہی مسجد معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے تحت کی عدالت سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کی مزید سماعت نہ کرے۔ کیس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہاکہ ۔جب تک الہ آباد ہائی کورٹ کوئی حکم جاری نہیں کرتا، تحت کی عدالت کو کیس کی سماعت نہیں کرنی چاہیے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے مسلم فریق کو ہائی کورٹ جانے کو کہا ہے۔ سپریم کورٹ نے کیس کو زیر التوا رکھا ہے اور اب اس کی سماعت 8 جنوری سے پہلے ہوگی۔
شاہی جامع مسجد مینجمنٹ کمیٹی نے ایک عرضی دائر کی ہے جس میں سروے کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ درخواست میں تحت کی عدالت کے سروے آرڈر کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا جسے عدالت نے ایک طرح سے قبول کر لیا ہے۔ اس کیس کی سماعت کے دوران، سی جے آئی نے کہا، ‘ہم اس کیس کو لے رہے ہیں تاکہ ہم آہنگی برقرار رہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ وہاں کچھ ہو۔ ہم اس معاملے کو زیر التوا رکھیں گے۔ فی الحال تحت کی عدالت کو اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں کرنی چاہئے۔ ہم میرٹ میں نہیں جا
رہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ اس دوران کچھ بھی ہو۔ اس معاملے میں ڈسٹرکٹ کورٹ کو ثالثی کمیٹیاں تشکیل دینی چاہئیں۔ ہمیں مکمل طور پر غیر جانبدار رہنا ہوگا اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ کچھ بھی ناخوشگوار نہ ہو۔
دریں اثنا، جمعہ کو چندوسی سول کورٹ میں سنبھل کی جامع مسجد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ تاہم سروے رپورٹ سول عدالت میں پیش نہ ہو سکی۔ ایڈوکیٹ کمشنر رمیش سنگھ راگھو نے میڈیا کو بتایا کہ 24 نومبر کو سروے کے دوران
ہوئے تشدد کی وجہ سے رپورٹ تیار نہیں کی جا سکی۔ جامع مسجد کے وکیل نے عدالت سے اس کیس سے متعلق تمام کاپیاں مانگی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اب مسجد کا کوئی اور سروے نہیں ہوگا۔
سنبھل میں ایک عدالت کے حکم پر 19 نومبر کو پہلی بار جامع مسجد کا سروے کرنے کے بعد سے ہی کشیدگی کی صورتحال برقرار ہے۔ عدالت نے یہ حکم ایک عرضی پر دیا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جس جگہ جامع مسجد واقع ہے وہاں کبھی ہری ہر مندر ہوا کرتا تھا۔ 24 نومبر کو مسجد کے دوبارہ سروے کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا اور مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں چار افراد ہلاک اور 25 زخمی ہو گئے تھے۔ کمیشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ نوٹیفکیشن جاری ہونے کے دو ماہ کے اندر اپنی تحقیقات مکمل کرے اور آخری تاریخ میں توسیع کے لیے حکومت سے منظوری لینی ہوگی۔
کانگریس پارٹی نے سنبھل معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔کانگریس کے لوک سبھا ایم پی طارق انور نے این ڈی ٹی وی کو بتایا، ‘سپریم کورٹ کو اجمیر شریف اور دیگر مقامات پر جس طرح سے مسلم کمیونٹی کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اس کا نوٹس لینا چاہیے